K K Nanda Ashk

کے کے نندہ اشک

  • 1939

کے کے نندہ اشک کی غزل

    وقت کی دہلیز پر بیٹھے ہیں جانے کے لئے

    وقت کی دہلیز پر بیٹھے ہیں جانے کے لئے منتظر ہیں موت کے آرام پانے کے لئے کیا لکھوں جو زندگی اپنی کہانی کہہ گئی لفظ لاؤں میں کہاں سے اس فسانے کے لئے جو بنایا تھا کبھی وہ گھر بکھر کر رہ گیا ہم ترستے ہی رہے اس آشیانے کے لئے محفل جام و سبو میں اب کہاں وہ رونقیں اب کہاں انداز ساقی ہے ...

    مزید پڑھیے

    جب روٹھ جانا آپ کا اچھا نہیں لگا

    جب روٹھ جانا آپ کا اچھا نہیں لگا کیوں مان جانا آپ کا اچھا نہیں لگا مٹی میں کیوں ملاتے ہیں ان موتیوں کو آپ آنسو بہانا آپ کا اچھا نہیں لگا محفل سے جو نکالا کوئی بات ہی نہ تھی ہاں مسکرانا آپ کا اچھا نہیں لگا ہر آستاں پہ دیکھیے تعظیم کے لئے سر کو جھکانا آپ کا اچھا نہیں لگا عزت نہیں ...

    مزید پڑھیے