Junaid Akhtar

جنید اختر

جنید اختر کی غزل

    عکس خیال یار سنوارا کریں گے ہم

    عکس خیال یار سنوارا کریں گے ہم شیشے میں آئنے کو اتارا کریں گے ہم صحرا میں اعتماد کے گم سم سماعتیں کچھ لوگ کہہ رہے تھے پکارا کریں گے ہم گردن کٹی ہے ہاتھ بھی شانوں سے کٹ گئے قاتل کی سمت کیسے اشارہ کریں گے ہم میرے خلاف وہ بھی سمندر سے مل گئے دریا تو کہہ رہے تھے کنارا کریں گے ...

    مزید پڑھیے

    تیری باتوں کا رس اداسی ہے

    تیری باتوں کا رس اداسی ہے میرے دامن میں بس اداسی ہے دوسرا جسم ہے یہ مٹی کا میرا پہلا قفس اداسی ہے دھڑکنیں کارواں خرابوں کا ان کی ہر اک جرس اداسی ہے مضمحل ہوں بڑے دنوں سے میں مجھ کو بانہوں میں کس اداسی ہے ابن آدم کے غم بتاتے ہیں کیسی کہنہ نفس اداسی ہے کیا دکھاتا کسی مسیحا ...

    مزید پڑھیے

    پینے میں احتیاط زیادہ نہیں رہی

    پینے میں احتیاط زیادہ نہیں رہی پھر میکدے میں بات زیادہ نہیں رہی ارض و سما بھی ہاتھ سے میرے نکل گئے مٹھی میں کائنات زیادہ نہیں رہی پھر یہ ہوا کہ وقت کہیں جا کے کھو گیا دن جب گھٹا تو رات زیادہ نہیں رہی میں زندگی میں بارہا تلوار پر چلا مشکل پئے صراط زیادہ نہیں رہی پھر یہ ہوا کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2