Jigar Biswani

جگرؔ بسوانی

جگرؔ بسوانی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    جی بھر کے کبھی یار کا جلوہ نہیں دیکھا

    جی بھر کے کبھی یار کا جلوہ نہیں دیکھا دیکھا بھی تو اس طرح کہ گویا نہیں دیکھا مرنے کا نہیں غم مگر اس بات کا غم ہے اس نے مرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھا جھرمٹ میں رہے غمزۂ تمکین و حیا کے خلوت میں بھی ان کو کبھی تنہا نہیں دیکھا کس زور پہ کس جوش پہ ہے ان کی جوانی تھمتے کبھی سینے پہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلا

    یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلا میں یہ سمجھا کہ ترے وصل کا ارماں نکلا دیکھ کر اس کو دم‌ نزع ہوئیں آنکھیں بند جان کے ساتھ ہی دیدار کا ارماں نکلا عرصۂ حشر میں پرسش جو ہوئی اس بت کی میرے ہی دل میں وہ غارت گر ایماں نکلا دھوم صحراۓ قیامت کی بہت سنتے تھے اے جنوں وہ بھی مرا ایک ...

    مزید پڑھیے

    بچھا رکھوں میں آنکھیں رہ گزر میں (ردیف .. پ)

    بچھا رکھوں میں آنکھیں رہ گزر میں کبھی آ جائیں شاید میرے گھر آپ ہمارا دل نہیں قابو میں رہتا ادا سے دیکھتے ہیں جب ادھر آپ خبر سارے زمانے کی ہے لیکن ہمارے حال سے ہیں بے خبر آپ کہا مانیں گلے ہم کو لگا لیں ہماری زندگی چاہیں اگر آپ

    مزید پڑھیے

    دیوانوں میں ذکر دل دیوانہ رہے گا

    دیوانوں میں ذکر دل دیوانہ رہے گا جب میں نہ رہوں گا مرا افسانہ رہے گا گیسو کی بھی نگہت سے وہ بیگانہ رہے گا دیوانہ تری زلف کا دیوانہ رہے گا مجنوں نے کہا نجد میں مجھ سے دم آخر آباد ترے دم سے یہ ویرانہ رہے گا ہاتھوں میں وہ مہندی بھی ملیں دل کا لہو بھی دونوں کا مگر رنگ جداگانہ رہے ...

    مزید پڑھیے

    عبث ہے شوق لڑکپن میں ظلم ڈھانے کا

    عبث ہے شوق لڑکپن میں ظلم ڈھانے کا جوان ہو کے گلا کاٹنا زمانے کا اسیر میں تو قفس میں ہوں اک زمانے کا خیال ہے نہ چمن کا نہ آشیانے کا فلک کی خیر نہیں ہے مری عداوت میں مٹا رہا ہے اسے غم مرے مٹانے کا ہمیں یہ رشک کہ عالم رقیب ہے اپنا انہیں یہ ناز کہ آیا ہے دل زمانے کا جگرؔ شباب مٹا ہم ...

    مزید پڑھیے

تمام