ڈرا ڈرا کے وہ مجھ کو باغی بنا رہا ہے
ڈرا ڈرا کے وہ مجھ کو باغی بنا رہا ہے حکومتوں کے لیے تباہی بنا رہا ہے جواں دلوں پر غموں کے تالے لگے ہوئے ہیں اور اک وہ بوڑھا خوشی کی چابی بنا رہا ہے سبھی کے ہاتھوں میں فون ہے پر قلم نہیں ہے امید لے کر کوئی سیاہی بنا رہا ہے تری محبت سے پہلے ڈرپوک شہری تھا میں ترا نشہ تو مجھے سپاہی ...