جیسی خواہش تھی مری کاش کہ ویسا ہوتا

جیسی خواہش تھی مری کاش کہ ویسا ہوتا
سکھ پرایا سہی اک بار تو میرا ہوتا


آگ تیری بھی مری آگ میں شامل ہوتی
تب کہیں جا کے کلیجہ مرا ٹھنڈا ہوتا


ایک حسرت ترے جانے کے بہت بعد ہوئی
تیرے خاطر ہی مرے پاس میں پیسہ ہوتا


پہلا رستہ بھی کوئی خاص مزے دار نہیں
کاش مرنے کا کوئی دوسرا رستہ ہوتا