Javed Nasir

جاوید ناصر

  • 1949 - 2006

جاوید ناصر کی غزل

    حوصلوں سے بکھر بھی جاتا ہوں

    حوصلوں سے بکھر بھی جاتا ہوں میں مثالوں سے ڈر بھی جاتا ہوں زندگی کا سفر بھی جاری ہے شام ہوتے ہی گھر بھی جاتا ہوں غور سے دیکھتا ہوں دنیا کو راستوں سے گزر بھی جاتا ہوں ہاں جہاں پر سوال اگتے ہیں حسب عادت ادھر بھی جاتا ہوں جھوٹ کے سچ کے درمیان کبھی میں تکلف سے مر بھی جاتا ہوں

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3