Javed Naseemi

جاوید نسیمی

جاوید نسیمی کی غزل

    وقت کے ہاتھوں نے جب تک کہ نہ خاموش کیا

    وقت کے ہاتھوں نے جب تک کہ نہ خاموش کیا میں نے تجھ کو نہ کسی لمحہ فراموش کیا اس کی چاہت نے سنورنے کا سلیقہ بخشا شہر کے شہر کو اس شخص نے خوش پوش کیا ہجر کے صدمے بہت بخشے یہ سچ ہے لیکن لذت وصل سے بھی اس نے ہم آغوش کیا وقت کی دھول نے کجلا دئے سورج کتنے کیسے کیسوں کو زمانے نے فراموش ...

    مزید پڑھیے

    کوئی انعام وفا ہے کہ صلا ہے کیا ہے

    کوئی انعام وفا ہے کہ صلا ہے کیا ہے اس نے یہ درد محبت جو دیا ہے کیا ہے بھولنے کو تجھے دل کیوں نہیں راضی ہوتا تیری یادوں میں کسک ہے کہ مزہ ہے کیا ہے کس نے دروازے پہ یہ رات گئے دستک دی یاد اس کی ہے کہ وہ خود کہ ہوا ہے کیا ہے تو جو مل جاتا ہے ہر بار بچھڑ کر مجھ کو یہ مقدر ہے کرم ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں پہ لے کے بوجھ کہاں تک پھرا کروں

    پلکوں پہ لے کے بوجھ کہاں تک پھرا کروں اے خواب رائیگاں میں بتا تیرا کیا کروں وہ ہے بضد اسی پہ کہ میں التجا کروں کچھ تو بتا اے میری انا اب میں کیا کروں پانے کی جد و جہد میں عمریں گزر گئیں اک بار تجھ کو کھونے کا بھی حوصلہ کروں ہر آنے والا بزم میں تیری ہے محترم تعظیم کو میں سب کی ...

    مزید پڑھیے

    میں بھی آگے بڑھوں اور بھیڑ کا حصہ ہو جاؤں

    میں بھی آگے بڑھوں اور بھیڑ کا حصہ ہو جاؤں اس سے اچھا تو یہی ہے کہ میں تنہا ہو جاؤں پیاس کو میری جو اک جام نہ دے پایا کبھی تشنگی اس کی یہ کہتی ہے میں دریا ہو جاؤں مجھ کو جکڑے ہوئے رشتوں کی حقیقت مت پوچھ بس چلے میرا اگر تو میں اکیلا ہو جاؤں لے کے جاؤں کہاں احساس وفاداری کو دل تو ...

    مزید پڑھیے

    میں جب بھی طالب ناموس ہونے لگتا ہوں

    میں جب بھی طالب ناموس ہونے لگتا ہوں نئے لباسوں میں ملبوس ہونے لگتا ہوں دکھانے لگتا ہے وہ خواب آسمانوں کے زمیں سے جب بھی میں مانوس ہونے لگتا ہوں جلایا جس نے مرا گھر اسی دیے کے لیے ہوا چلے تو میں فانوس ہونے لگتا ہوں اچھال دیتا ہے پتھر وہ ٹھہرے پانی میں میں پر سکون جو محسوس ہونے ...

    مزید پڑھیے

    رقص بسمل کی مرے دل کو ادا بھی آئے

    رقص بسمل کی مرے دل کو ادا بھی آئے مجھ سے بچھڑو تو تڑپنے کا مزا بھی آئے عالم حبس ہے کچھ ٹھنڈی ہوا بھی آئے یاد ایسے میں تری کوئی وفا بھی آئے چند لمحوں کو ہٹا اپنی انا کے پردے کھڑکیاں کھول تو کچھ تازہ ہوا بھی آئے اب کہاں سے تمہیں لوٹائیں تمہارے وہ خطوط ہم تو کب کا انہیں دریا میں ...

    مزید پڑھیے

    بہت مضبوط لوگوں کو بھی غربت توڑ دیتی ہے

    بہت مضبوط لوگوں کو بھی غربت توڑ دیتی ہے انا کے سب حصاروں کو ضرورت توڑ دیتی ہے جھکایا جا نہیں سکتا جنہیں جبر و عداوت سے انہیں بھی اک اشارے میں محبت توڑ دیتی ہے کسی کے سامنے جب ہاتھ پھیلاتی ہے مجبوری تو اس مجبور کو اندر سے غیرت توڑ دیتی ہے ترس کھاتے ہیں جب اپنے سسک اٹھتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو روز کی ہے بات وہی بات کرو ہو

    جو روز کی ہے بات وہی بات کرو ہو بے کار ہی یارو غم حالات کرو ہو اک مجھ سے ہی ملنے کو تمہیں وقت نہیں ہے اوروں پہ تو اکثر ہی عنایات کرو ہو یہ طرز تکلم تمہیں آیا ہے کہاں سے ہونٹوں سے جو یہ پھولوں کی برسات کرو ہو کیوں چاند سے چہرے پہ گرا رکھی ہیں زلفیں کیوں دن کو اماوس کی سیہ رات کرو ...

    مزید پڑھیے

    بعد مدت کے تری یاد کے بادل برسے

    بعد مدت کے تری یاد کے بادل برسے وہ بھی ایسے کہ کئی روز مسلسل برسے منتظر اور بھی صحرا ہیں اسی بادل کے صرف تجھ پر ہی بھلا کیسے یہ ہر پل برسے پیاس اس شہر کی بجھنے کا یہی رستہ ہے بن کے بادل کسی درویش کی چھاگل برسے لگ گئی کس کی نظر شہر نگاراں کو مرے اب تو ہر شام یہاں وحشت مقتل برسے کب ...

    مزید پڑھیے