وقت کے ہاتھوں نے جب تک کہ نہ خاموش کیا
وقت کے ہاتھوں نے جب تک کہ نہ خاموش کیا میں نے تجھ کو نہ کسی لمحہ فراموش کیا اس کی چاہت نے سنورنے کا سلیقہ بخشا شہر کے شہر کو اس شخص نے خوش پوش کیا ہجر کے صدمے بہت بخشے یہ سچ ہے لیکن لذت وصل سے بھی اس نے ہم آغوش کیا وقت کی دھول نے کجلا دئے سورج کتنے کیسے کیسوں کو زمانے نے فراموش ...