Javed Akhtar Azad

جاوید اختر آزاد

جاوید اختر آزاد کی غزل

    عمل کی راہ میں دشواریاں بھی ہوتی ہیں

    عمل کی راہ میں دشواریاں بھی ہوتی ہیں کبھی یقیں کبھی خوش فہمیاں بھی ہوتی ہیں بیاض دل پہ کبھی دستخط نہیں کرنا کہ خاکساری میں رسوائیاں بھی ہوتی ہیں مذاکروں ہی سے ہوتے ہیں حل مسائل کے قیام امن میں خونریزیاں بھی ہوتی ہیں پلٹ کے پھر نہیں دیکھا اداس لمحوں کو شکستہ راہ میں پرچھائیاں ...

    مزید پڑھیے

    نفس نفس میں رواں اضطراب کا موسم

    نفس نفس میں رواں اضطراب کا موسم کہاں سے لاتا میں تازہ گلاب کا موسم سفر میں دھوپ سے جلتا رہا بدن اپنا تھکن سے چور رہا ماہتاب کا موسم نگاہیں ڈھونڈھتی رہتی ہیں منزلیں اپنی سکوت شب میں نہاں انقلاب کا موسم رگوں میں دوڑتے پھرتے ہیں کیف کے نغمے نماز شوق میں نمناک خواب کا موسم فراز ...

    مزید پڑھیے