عمل کی راہ میں دشواریاں بھی ہوتی ہیں
عمل کی راہ میں دشواریاں بھی ہوتی ہیں
کبھی یقیں کبھی خوش فہمیاں بھی ہوتی ہیں
بیاض دل پہ کبھی دستخط نہیں کرنا
کہ خاکساری میں رسوائیاں بھی ہوتی ہیں
مذاکروں ہی سے ہوتے ہیں حل مسائل کے
قیام امن میں خونریزیاں بھی ہوتی ہیں
پلٹ کے پھر نہیں دیکھا اداس لمحوں کو
شکستہ راہ میں پرچھائیاں بھی ہوتی ہیں
یوں بعد فتح نہیں رہنا خواب غفلت میں
محاذ جنگ میں پسپائیاں بھی ہوتی ہیں