ایک شرمندہ نظم
کن حرفوں کی تفہیم کروں کن رنگوں کی تجسیم کروں کس راہ چلوں اور چلتا جاؤں کھلا نہیں ابھی دروازہ تو کھلا نہیں کس پھول کی مدح لکھوں اے حرف سحر آثار اے یوم آزادی میں نے تو نہیں دیکھا ترے لمس سے کون سا سنگ گلاب ہوا آئنہ آب ہوا اس باغ میں کون سی مشت خاک کھلی خوشبو آزاد ہوئی بے بس اور سات ...