نکل گلاب کی مٹھی سے اور خوشبو بن
نکل گلاب کی مٹھی سے اور خوشبو بن میں بھاگتا ہوں ترے پیچھے اور تو جگنو بن تو میرے درد کی خاموش ہچکیوں میں آ تو میرے زخم کی تنہائیوں کا آنسو بن میں جھیل بنتا ہوں شفاف پانیوں سے بھری تو دوڑ دوڑ تھکا بے قرار آہو بن تو میری رات کی تاریکیوں کو گاڑھا کر مرے مکان کا تنہا چراغ بھی تو ...