Javaid Anwar

جاوید انور

جاوید انور کی غزل

    نکل گلاب کی مٹھی سے اور خوشبو بن

    نکل گلاب کی مٹھی سے اور خوشبو بن میں بھاگتا ہوں ترے پیچھے اور تو جگنو بن تو میرے درد کی خاموش ہچکیوں میں آ تو میرے زخم کی تنہائیوں کا آنسو بن میں جھیل بنتا ہوں شفاف پانیوں سے بھری تو دوڑ دوڑ تھکا بے قرار آہو بن تو میری رات کی تاریکیوں کو گاڑھا کر مرے مکان کا تنہا چراغ بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    ہوا چلے گی مگر ستارا نہیں چلے گا

    ہوا چلے گی مگر ستارا نہیں چلے گا سمندروں میں ترا اشارا نہیں چلے گا یہی رہیں گے یہ در یہ گلیاں یہی رہیں گی تمہی چلو گے کوئی نظارہ نہیں چلے گا شب سفر ہے ہتھیلیوں پر بھنور اگیں گے تمہارے ہمراہ اب کنارا نہیں چلے گا سنو کہ اب ہم گلاب دیں گے گلاب لیں گے محبتوں میں کوئی خسارہ نہیں چلے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2