Jan Kashmiri

جان کاشمیری

جان کاشمیری کی غزل

    اب گزر جائے گا یہ سال بھی لمحوں کی طرح

    اب گزر جائے گا یہ سال بھی لمحوں کی طرح بیٹیاں آئی ہیں سسرال سے پریوں کی طرح اس سے چاہیں بھی تو دامن کو چھڑا سکتے نہیں زندگی ہم پہ مسلط ہے رواجوں کی طرح قحط سالی کی کرے کون بیاں شان ورود سب پریشان ہیں اجڑے ہوئے کھیتوں کی طرح جو دیا خون ریاضت تو ہوئے ہیں تخلیق سارے شعروں سے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    جہد پیہم کے حسیں خبط کو سر میں رکھنا

    جہد پیہم کے حسیں خبط کو سر میں رکھنا پاؤں تھک جائیں تو سوچوں کو سفر میں رکھنا رفتہ رفتہ وہی بن جاتا ہے گھر کا مالک کار دشوار ہے مہمان کو گھر میں رکھنا میں خطا کار خطا ہے مری پہچان مگر وصف انساں ہے فرشتوں کو نظر میں رکھنا عزم منزل نہ کہیں بوجھ تلے دب جائے زاد رہ حسب ضرورت ہی سفر ...

    مزید پڑھیے

    عکس گھٹتے بڑھتے ہیں شیشہ گری ہے ایک سی

    عکس گھٹتے بڑھتے ہیں شیشہ گری ہے ایک سی سوچ کے عدسے جدا ہیں روشنی ہے ایک سی زندگی کرتے ہیں انساں مختلف انداز میں گو کہ سب کی دسترس میں زندگی ہے ایک سی دوستوں اور دشمنوں میں کس طرح تفریق ہو دوستوں اور دشمنوں کی بے رخی ہے ایک سی سوچ کا مفلوج ہونا سانحے سے کم نہیں ان گنت شاعر ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2