Jamshed Masroor

جمشید مسرور

جمشید مسرور کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    کلیوں کی طرح دھلا دھلا ہے

    کلیوں کی طرح دھلا دھلا ہے وہ جسم شمال میں بنا ہے گل بار ہیں زلف و شانہ اس کے قامت میں وہ طویل و دل ربا ہے لمحوں کے سمندر میں جیسے بہتا ہوا چاند آ رہا ہے ہونٹوں سے وہ دیکھتا ہے مجھ کو آنکھوں سے مجھے پکارتا ہے گزری ہے رموں میں عمر میری ہرنوں سے مرا معاشقہ ہے جمشیدؔ سنبھل کے اس ...

    مزید پڑھیے

    یاد کے دریچوں میں بارشوں کے منظر ہیں

    یاد کے دریچوں میں بارشوں کے منظر ہیں کس نگر کی باتیں ہیں کن رتوں کے منظر ہیں اجنبی دیاروں میں شوق دید لے جاؤ کچھ نہیں تو ہر جانب دلبروں کے منظر ہیں عمر ہو گئی لیکن اب بھی ہیں تعاقب میں اس گلی سے آگے بھی تتلیوں کے منظر ہیں دل کی نم زمینوں پر چل رہے ہیں ہم کب سے دور زرد پیڑوں پر ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس مقام تمنا سے دل گزرنے لگا

    یہ کس مقام تمنا سے دل گزرنے لگا ہوا ہے جسم میں اک زہر سا اترنے لگا الجھ رہا ہے تری بوئے پیرہن سے بدن کہ پھول حلقۂ بازو کا کام کرنے لگا ہوائے درد نے مہلت نہ دی سنبھلنے کی نقوش یاد سمیٹے تو میں بکھرنے لگا وہ تھا ستارۂ رنگیں کہ ماہتاب کی قاش ہوئی جو شب تو ترے لب پہ رنگ ابھرنے ...

    مزید پڑھیے

    دل کا احوال زمانے پہ عیاں ہو سکتا

    دل کا احوال زمانے پہ عیاں ہو سکتا لفظ اے کاش تمنا کی زباں ہو سکتا یہ سمجھتے ہی نہیں درد کا باعث کیا ہے میرا دل کاش دل چارہ گراں ہو سکتا دیکھ سکتا کسی خنجر کی لپک کا منظر کوئی غم خوار قریب رگ جاں ہو سکتا چاند کی مشعل بیکار بجھا دی جاتی رات پر رات کا شدت سے گماں ہو سکتا کم نہ ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ چارہ گر تو یہاں ہر گلی میں ملتے ہیں

    یہ چارہ گر تو یہاں ہر گلی میں ملتے ہیں کوئی بتاؤ کہاں دل کے چاک سلتے ہیں ترے بدن کی صبا کس چمن میں چلتی ہے کہاں پہ اب ترے ہونٹوں کے پھول کھلتے ہیں فضا میں بکھری ہیں زرد آنسوؤں کی تحریریں وداع گل میں درختوں کے ہاتھ ملتے ہیں وہ جن کے اشک بچھڑتے ہوئے نہیں تھمتے ملیں بچھڑ کے تو ...

    مزید پڑھیے

تمام