Jameela Khatoon Tasneem

جمیلہ خاتون تسنیم

جمیلہ خاتون تسنیم کی غزل

    دنیا کی کشاکش میں پھنس کر دل غم سے بچانا پڑتا ہے

    دنیا کی کشاکش میں پھنس کر دل غم سے بچانا پڑتا ہے مرجھائی ہوئی کلیوں کو یہاں ہنس ہنس کے کھلانا پڑتا ہے یوں اپنی تمنا مضطر ہے یوں اپنی محبت ویراں ہے کانٹے سے بچھے ہیں ہر جانب پلکوں سے اٹھانا پڑتا ہے کیا عالم ہے بے ہوش میں بھی وا اہل نظر کی نظریں ہیں محفل میں کسی کے دامن سے دامن کو ...

    مزید پڑھیے

    نظر ملا کے نظر سے گرا دیا تم نے

    نظر ملا کے نظر سے گرا دیا تم نے مجھے بتاؤ خدارا یہ کیا کیا تم نے مجھی پہ وار کیا اور مجھی کو بھول گئے مری وفا کا یہ اچھا صلہ دیا تم نے نہ اپنے طرز ستم پر نگاہ کی تم نے ہماری بات کو اتنا بڑھا دیا تم نے تم آ کے کیا متبسم ہوئے لحد پر مری چراغ گور غریباں جلا دیا تم نے ہمیں تو ہوش نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کو ایک بحر بیکراں پاتی ہوں میں

    زندگی کو ایک بحر بیکراں پاتی ہوں میں ان کے ہاتھوں مٹ کے عمر جاوداں پاتی ہوں میں خود بخود دل ہو گیا دونوں جہاں سے بے نیاز اب زمین عشق گویا آسماں پاتی ہوں میں چھٹ پھٹے سے دل بجھا رہتا ہے تیری یاد میں چاندنی راتوں میں اشکوں کو رواں پاتی ہوں میں سیکڑوں سجدے تڑپتے ہیں جبین شوق ...

    مزید پڑھیے

    جب ہماری زندگی کا ختم افسانہ ہوا

    جب ہماری زندگی کا ختم افسانہ ہوا اس گھڑی صد حیف ان کا خیر سے آنا ہوا آپ تو ہنستے رہے ہم رو کے رسوا ہو گئے شمع تو چلتی رہی پامال پروانہ ہوا میری بربادی کے چرچے سن کے کس کس ناز سے پوچھتے ہیں مسکرا کر کون دیوانہ ہوا دہر میں اب مسکرانے کی ہمیں فرصت نہیں دل ہجوم غم بنا غم آہ افسانہ ...

    مزید پڑھیے

    دل مضطر تری فرقت میں بہلایا نہیں جاتا

    دل مضطر تری فرقت میں بہلایا نہیں جاتا کسی پہلو سے یہ نادان سمجھایا نہیں جاتا نمک پاشی مرے زخموں پہ یہ کہہ کہہ کے کرتے ہیں ذرا سی بات میں یوں اشک بھر لایا نہیں جاتا ڈراتا کیوں ہے اے ناصح محبت کی کشاکش سے پھنسا کر دل کو اس کوچے سے کترایا نہیں جاتا مری زلفیں ہٹا کر رخ سے وہ کہتے ...

    مزید پڑھیے

    دل افسردہ کیوں کمھلا رہا ہے

    دل افسردہ کیوں کمھلا رہا ہے ٹھہر جا کوئی شاید آ رہا ہے ترے پہلو میں یہ ہم کو ملا ہے ہمارا درد بڑھتا جا رہا ہے نہ مونس ہے نہ ہمدم ہے نہ ساتھی دل ناداں کہاں ٹکرا رہا ہے ہم اب ٹھکرا چکے ہیں دونوں عالم ہمیں تو کس لئے ٹھکرا رہا ہے یہاں تاریک ہے سارا زمانہ مری نظروں سے کیوں کترا رہا ...

    مزید پڑھیے

    وہ اضطراب شب انتظار ہوتا ہے

    وہ اضطراب شب انتظار ہوتا ہے کہ ماہتاب کلیجہ کے پار ہوتا ہے فسردہ آپ نہ ہوں دیکھ کر مرا داماں یہ بد نصیب یوں ہی تار تار ہوتا ہے نہیں کچھ اور محبت کی چوٹ ہے ہمدم یہ درد دل میں کہیں بار بار ہوتا ہے تری تلاش سے غافل نہیں ترا وحشی زوال ہوش میں بھی ہوشیار ہوتا ہے ہو ان کا وعدۂ فردا ...

    مزید پڑھیے