دنیا کی کشاکش میں پھنس کر دل غم سے بچانا پڑتا ہے
دنیا کی کشاکش میں پھنس کر دل غم سے بچانا پڑتا ہے مرجھائی ہوئی کلیوں کو یہاں ہنس ہنس کے کھلانا پڑتا ہے یوں اپنی تمنا مضطر ہے یوں اپنی محبت ویراں ہے کانٹے سے بچھے ہیں ہر جانب پلکوں سے اٹھانا پڑتا ہے کیا عالم ہے بے ہوش میں بھی وا اہل نظر کی نظریں ہیں محفل میں کسی کے دامن سے دامن کو ...