Jameel Arshad Khan Arshad

جمیل ارشد خاں ارشد

  • 1978

جمیل ارشد خاں ارشد کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    زخم تنہائی ملا عشق میں رسوائی بھی

    زخم تنہائی ملا عشق میں رسوائی بھی پھر بھی کچھ کم نہ ہوئی عشق کی گہرائی بھی آج ہنس ہنس کے جو غیروں سے ملا کرتا ہے تھا وہی شخص کبھی میرا ہی شیدائی بھی جام آنکھوں کے وہ ہونٹوں کی گلابی کلیاں اور یاد آتی ہے اس کی مجھے انگڑائی بھی بد گماں جس سے کیا کرتا ہے اکثر مجھ کو ہے اسی چاند کا ...

    مزید پڑھیے

    آؤ مل کر سوچیں اس کی تدبیریں

    آؤ مل کر سوچیں اس کی تدبیریں کیسے ٹوٹیں گی قدموں کی زنجیریں جو قومیں ماضی سے درس نہیں لیتیں خاک میں مل جاتی ہیں ان کی تقدیریں وقت نے جانے چہرے پر کیا کیا لکھا الجھی الجھی بوسیدہ سی تحریریں رات گئے جب گھر کو واپس آتا ہوں خاموشی کرتی ملتی ہے تقریریں ارشدؔ میرا آج بھی وہ سرمایہ ...

    مزید پڑھیے

    گردش حالات سے ہوں کیوں پریشاں تتلیاں

    گردش حالات سے ہوں کیوں پریشاں تتلیاں ہیں سرور و کیف و مستی میں یہ رقصاں تتلیاں دیکھ کر رنگیں گلوں کی بے ثباتی نا سمجھ کر رہی ہیں بے وفا بھنوروں سے پیماں تتلیاں مستیوں میں محو ہیں مستوریوں میں کچھ مگر ہیں کھلے بندوں غریق بحر عصیاں تتلیاں مثل پروانہ کھینچی آتی ہیں اس کی دید ...

    مزید پڑھیے