Jalee Amrohvi

جلی امروہوی

جلی امروہوی کی غزل

    نفس سے جو لڑا نہیں کرتے

    نفس سے جو لڑا نہیں کرتے روح پر وہ جلا نہیں کرتے کیوں نہ ہو پھر فساد دنیا میں لوگ خوف خدا نہیں کرتے اہل دل اہل ظرف اہل نظر بات دل کی کہا نہیں کرتے ان کا جینا عبث ہے دنیا میں جو کسی کا بھلا نہیں کرتے بزم عشرت میں عاشقان طرب نالۂ دل سنا نہیں کرتے دوستی کیا کروں میں پھولوں سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    بستی بستی کوچہ کوچہ شہر کو لالہ فام کیا

    بستی بستی کوچہ کوچہ شہر کو لالہ فام کیا دیکھو تو ان اہل ہوس نے کیسا قتل عام کیا ہم تو جہاں کے سلطانوں سے بہتر اس کو جانے ہیں جس نے روکھی سوکھی کھا کر گدڑی میں آرام کیا حرص و ہوا کے اس جنگل میں صرف وہی ہے مرد جری نفس کا طائر جس انساں نے زیست میں زیر دام کیا قریہ قریہ خاک اڑا کر شام ...

    مزید پڑھیے

    دونوں عالم سے عیاں تھا مجھے معلوم نہ تھا

    دونوں عالم سے عیاں تھا مجھے معلوم نہ تھا تو ہی تو جلوہ کناں تھا مجھے معلوم نہ تھا قلب مضطر میں مرے مہر و وفا کی صورت نور کا ایک جہاں تھا مجھے معلوم نہ تھا درد‌ کونین اٹھا رکھا تھا اللہ اللہ دل مرا کتنا جواں تھا مجھے معلوم نہ تھا تو مری محفل افکار سجانے کے لیے روح میں نور فشاں ...

    مزید پڑھیے

    اتنا پرجوش میرے درد کا دھارا تو نہ تھا

    اتنا پرجوش میرے درد کا دھارا تو نہ تھا کیا پس پردہ کہیں قرب تمہارا تو نہ تھا تم نے القاب بدل کر مجھے مکتوب لکھا اس تغیر میں کہیں تلخ اشارا تو نہ تھا لازمہ قطع مراسم سے یہ تفریق ہوئی ورنہ یہ عشق مجھے آپ سے پیارا تو نہ تھا بال کھولے ہوئے کیوں آ گئے پردے کے قریب میں نے آواز سنائی ...

    مزید پڑھیے

    وحشتوں میں عشق کی وہ شانہ فرمائیں گے کیا

    وحشتوں میں عشق کی وہ شانہ فرمائیں گے کیا زندگی الجھی ہوئی ہے بال سلجھائیں گے کیا خود ہی تم سوچو جو دنیا میں اسیر ذات ہیں وہ دکھوں کی بھیڑ میں آرام پہنچائیں گے کیا دور استبداد میں اے دل فغاں بے سود ہے گرمیٔ فریاد سے پتھر پگھل جائیں گے کیا سونے چاندنی کی یہ نہریں یہ فلک پیما ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے وابستہ مرا حسرت ناکام کے ساتھ

    دل ہے وابستہ مرا حسرت ناکام کے ساتھ تازہ ہو جاتے ہیں سب زخم ترے نام کے ساتھ اس نے ہر حلق تمنا پہ چلایا خنجر یوں ہے پیکار مری گردش ایام کے ساتھ درد الفت مرا کرتا ہے ترنم ریزی کرنیں رو رو کے گلے ملتی ہیں جب شام کے ساتھ سنگ بن جاتا اگر میں بھی برائے عشرت زندگی پھر تو گزرتی بڑے آرام ...

    مزید پڑھیے

    دست نازک سے جو پردے کو سنوارا تم نے

    دست نازک سے جو پردے کو سنوارا تم نے میں یہ سمجھا کہ نوازش سے پکارا تم نے کیا حقیقت میں غم عشق سے مانوس ہوئے یا یوں ہی پوچھ لیا حال ہمارا تم نے میرے مکتوب محبت مجھے واپس دے کر کر لی تو ہے یہ محبت بھی گوارا تم نے نسبتاً آج حجابوں میں اضافہ کیسا غالباً جان لیا دل کا اشارا تم نے دور ...

    مزید پڑھیے

    چھپ گیا سورج یہ کہہ کر شام سے

    چھپ گیا سورج یہ کہہ کر شام سے لے سبق دنیا مرے انجام سے روح کو ہم نے ہزاروں دکھ دئے نفس کو رکھا بڑے آرام سے ایک بازیچہ سمجھ کر اہل دل کھیلتے ہیں گردش ایام سے سوچئے ہر زاویے سے دہر میں کیسے گزرے زندگی آرام سے کر دیا ساقی نے ساغر چور چور چھین کر اک رند تشنہ کام سے کون در پر رہ گیا ...

    مزید پڑھیے

    وہم و گماں نے آس بندھائی تمام رات

    وہم و گماں نے آس بندھائی تمام رات آہٹ خرام ناز کی آئی تمام رات مجبور ہو کے میں نے محبت کی چھاؤں میں تاروں کو دل کی بات سنائی تمام رات مسرور ہو کے چاند نے اک چاند کے لیے کیا چاندنی زمیں پہ بچھائی تمام رات کھا کر ترس گدازیٔ سوز فراق پر اشکوں نے دل کی آگ بجھائی تمام رات یاد آپ کی ...

    مزید پڑھیے