Jahangeer Khan Jauhar

جہانگیر خاں جوہر

  • 1934 - 2014

جہانگیر خاں جوہر کی غزل

    ممکن ہے کہاں برسوں تلک شاد رہیں ہم

    ممکن ہے کہاں برسوں تلک شاد رہیں ہم دنیا تو چاہتی ہے کہ برباد رہیں ہم ہم مہر بلب ظلم و ستم پر رہیں کب تک کب تک ہدف ناوک بیداد رہیں ہم تاریخ بدلنی ہے تو پھر کیسا تردد یہ بات الگ چند ہی افراد رہیں ہم کچھ ایسا کوئی کام کریں روئے زمیں پر لوگوں کو ہمیشہ کے لئے یاد رہیں ہم ملنا تو بہت ...

    مزید پڑھیے

    جاہ و حشمت نہیں جلال نہیں

    جاہ و حشمت نہیں جلال نہیں پھر بھی چھیڑے کوئی مجال نہیں عزت نفس سب کو پیاری ہے فرد یا قوم کا سوال نہیں ہاں وہ بے حد حسیں سہی لیکن بزم عالم میں بے مثال نہیں کیسے شکوے گلے کہ مدت سے ہجر ہی ہجر ہے وصال نہیں میری ہستی وجود رکھتی ہے میں کسی ذہن کا خیال نہیں اپنے ماضی پہ صرف ناز ...

    مزید پڑھیے

    گریباں کو رفو کرنے لگے ہیں

    گریباں کو رفو کرنے لگے ہیں نوازش خوب رو کرنے لگے ہیں قیامت ہے لب نازک سے اپنے وہ شرح آرزو کرنے لگے ہیں سر مقتل نہ جانے کس کا خوں ہے فرشتے بھی وضو کرنے لگے ہیں نہ جانے سوجھی کیا بیٹھے بٹھائے تمہاری آرزو کرنے لگے ہیں نگاہوں سے کبھی جو بولتے تھے زباں سے گفتگو کرنے لگے ہیں ازل سے ...

    مزید پڑھیے