جاہ و حشمت نہیں جلال نہیں

جاہ و حشمت نہیں جلال نہیں
پھر بھی چھیڑے کوئی مجال نہیں


عزت نفس سب کو پیاری ہے
فرد یا قوم کا سوال نہیں


ہاں وہ بے حد حسیں سہی لیکن
بزم عالم میں بے مثال نہیں


کیسے شکوے گلے کہ مدت سے
ہجر ہی ہجر ہے وصال نہیں


میری ہستی وجود رکھتی ہے
میں کسی ذہن کا خیال نہیں


اپنے ماضی پہ صرف ناز کرے
اتنا گزرا ہوا بھی حال نہیں


اپنے فن کے دکھائیے جوہرؔ
شعر کہنا کوئی کمال نہیں