Jagan Nath Azad

جگن ناتھ آزاد

اہم اسکالر اور شاعر ، پاکستان کا پہلا قومی ترانہ لکھا

Renowned Urdu scholar famous for his works on Iqbal. Wrote the first National Anthem of Pakistan.

جگن ناتھ آزاد کی غزل

    مدت ہو گئی ساز محبت کھول دے اب یہ راز

    مدت ہو گئی ساز محبت کھول دے اب یہ راز وہ میری آواز ہیں بانہوں میں ان کی آواز کتنی منازل طے کر آیا میرا شوق نیاز اے نظروں سے چھپنے والے اب تو دے آواز کیوں ہر گام پہ میرا دل ہے سجدوں پہ مجبور کیا نزدیک کہیں ہے تیری جلوہ گاہ ناز اصل میں ایک ہی کیفیت کی دو تصویریں ہیں تیرا کبر و ناز ...

    مزید پڑھیے

    خیال یار جب آتا ہے بیتابانہ آتا ہے

    خیال یار جب آتا ہے بیتابانہ آتا ہے کہ جیسے شمع کی جانب کوئی پروانہ آتا ہے تصور اس طرح آتا ہے تیرا محفل دل میں مرے ہاتھوں میں جیسے خود بہ خود پیمانہ آتا ہے خرد والو خبر بھی ہے کبھی ایسا بھی ہوتا ہے جنوں کی جستجو میں آپ ہی ویرانہ آتا ہے کبھی قصد حرم کو جب قدم اپنا اٹھاتا ہوں مرے ...

    مزید پڑھیے

    کب اس میں شک مجھے ہے جو لذت ہے قال میں

    کب اس میں شک مجھے ہے جو لذت ہے قال میں لیکن وہ بات اس میں کہاں ہے جو حال میں دل ہے مرا کہ معرکہ کفر و دیں کوئی اک عمر کٹ گئی ہے جواب و سوال میں اللہ رے بے خودی کہ ترے گھر کے آس پاس ہر در پہ دی صدا ترے در کے خیال میں دو نام ایک کیفیت جذب دل کے ہیں بس فرق اس قدر ہے فراق و وصال میں آئے ...

    مزید پڑھیے

    مری چشم تماشا اب جہاں ہے

    مری چشم تماشا اب جہاں ہے تجلی کارواں در کارواں ہے یقیں ہے آخری منزل گماں کی یقیں کی آخری منزل گماں ہے وہ مجھ سے دور تو اتنے نہیں ہیں فقط اک بے یقینی درمیاں ہے یہ راز اہل فغاں پر فاش کر دو خموشی بھی اک انداز فغاں ہے یہ میر کارواں سے کوئی کہہ دے کہ میں ہوں اور تلاش کارواں ہے

    مزید پڑھیے

    ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں

    ممکن نہیں کہ بزم طرب پھر سجا سکوں اب یہ بھی ہے بہت کہ تمہیں یاد آ سکوں یہ کیا طلسم ہے کہ تری جلوہ گاہ سے نزدیک آ سکوں نہ کہیں دور جا سکوں ذوق نگاہ اور بہاروں کے درمیاں پردے گرے ہیں وہ کہ نہ جن کو اٹھا سکوں کس طرح کر سکو گے بہاروں کو مطمئن اہل چمن جو میں بھی چمن میں نہ آ سکوں تیری ...

    مزید پڑھیے

    میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر

    میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر پیمانۂ طرب میں کہیں بال آ گیا میں گرچہ پی رہا تھا بہت ہی سنبھال کر محفل جمی ہوئی ہے تری راہ میں کوئی اے گردش زمانہ بس اتنا خیال کر آزاد جنس دل کو فقط اک نظر پہ بیچ سودا گراں نہیں نہ بہت قیل و قال کر خط کے جواب ...

    مزید پڑھیے

    اک نظر ہی دیکھا تھا شوق نے شباب ان کا

    اک نظر ہی دیکھا تھا شوق نے شباب ان کا دن کو یاد ہے ان کی رات کو ہے خواب ان کا گر گئے نگاہوں سے پھول بھی ستارے بھی میں نے جب سے دیکھا ہے عالم شباب ان کا ناصحوں نے شاید یہ بات ہی نہیں سوچی اک طرف ہے دل میرا اک طرف شباب ان کا اے دل ان کے چہرے تک کس طرح نظر جاتی نور ان کے چہرے کا بن گیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2