Izhar Warsi

اظہار وارثی

اظہار وارثی کی غزل

    یادوں میں رنگ بھر رہا ہوں

    یادوں میں رنگ بھر رہا ہوں زخموں کو گلاب کر رہا ہوں ہر سانس ایک ان سنی سی آہٹ میں جانے کس پہ مر رہا ہوں دنیائیں وجود پا رہی ہیں ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں اک لمحۂ گم شدہ کی خاطر صدیوں کا حساب کر رہا ہوں مقصود سفر ہے کچھ تو ایسا شعلوں سے جو گزر رہا ہوں ہے ایک جنون خود شناسی اکثر اپنے ...

    مزید پڑھیے

    آسمانوں سا کھلا پن بھی مجھے چاہئے ہے

    آسمانوں سا کھلا پن بھی مجھے چاہئے ہے پاؤں تھک جائیں تو مسکن بھی مجھے چاہئے ہے دوستو تم سے امیدیں تو بہت کچھ تھیں پر اب ایک معقول سا دشمن بھی مجھے چاہئے ہے قبل منزل کہیں لٹ جانے کی حسرت ہے بہت راہبر ہی نہیں رہزن بھی مجھے چاہئے ہے مسئلے کم نہیں ویسے ہی سلجھنے کے لیے اور تری زلف ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ خوابوں کا آنکھوں سے رابطہ کر لیں

    شکستہ خوابوں کا آنکھوں سے رابطہ کر لیں ہر ایک شب کا تقاضا کہ رت جگا کر لیں لگائیں بھیڑ گئے زرد و سبز لمحوں کی اور اس ہجوم میں پھر خود کو لاپتہ کر لیں وگرنہ جینے نہ دے گا غم حیات کا زہر کسی کے بھولے ہوئے غم کا پھر نشہ کر لیں کچھ احتجاج بھی رکھیں شریک ضبط ستم زباں ہے گنگ تو چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ دستک دے کر تڑپاتا ہے جانے کون

    لمحہ لمحہ دستک دے کر تڑپاتا ہے جانے کون رات گئے من دروازے پر آ جاتا ہے جانے کون اپنی سانسوں کی خوشبو کو گھول کے میری سانسوں میں میرا سونا جیون آنگن مہکاتا ہے جانے کون اک انجانے ہاتھ کو اکثر شانے پر محسوس کروں مجھ سے دور ہی رہ کر مجھ کو اپناتا ہے جانے کون آنکھیں تو پربت کے پیچھے ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کے سب رنگ بھر کے دیکھتے ہیں

    خیال و خواب کے سب رنگ بھر کے دیکھتے ہیں ہم اس کی یاد کو تصویر کر کے دیکھتے ہیں جہاں جہاں ہیں زمیں پر قدم نشاں اس کے ہر اس جگہ کو ستارے اتر کے دیکھتے ہیں ہوا ہے تیز سنبھالے گا ان میں کتنوں کو شجر کا حوصلہ پتے شجر کے دیکھتے ہیں اسے بھی شوق ہے کچھ دھجیاں اڑانے کا کچھ اپنی وسعتیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    بستی بستی مقتل بابا

    بستی بستی مقتل بابا شہر سے اچھا جنگل بابا چاند میں بیٹھی بڑھیا پوچھے کیوں ہوئی دنیا پاگل بابا درویشی میں خاک برابر سونا ہو یا پیتل بابا جس کا من دھنوان ہے اس کے تن کا ٹاٹ بھی مخمل بابا یار ملے تو سب دن اچھے کیا جمعہ کیا منگل بابا جانے کہاں اور کس پر برسے وقت ہے اڑتا بادل ...

    مزید پڑھیے

    بند کمرے میں دم نہ گھٹ جائے

    بند کمرے میں دم نہ گھٹ جائے کھڑکیاں کھول دو ہوا آئے آ کے سورج سروں پہ بیٹھ گیا چھپ گئے ہیں بدن بدن سائے اتنا دم تو کسی دئے میں نہیں کون پاگل ہوا کو ٹھہرائے کیا کریں لے کے ایسی بارش کو رنگ پھولوں کا جس میں دھل جائے کبھی تجھ کو بھی بھولنا چاہوں کوئی شیطان ہے جو بہکائے دشت جاں پر ...

    مزید پڑھیے

    اس نے اپنا لیا تو ٹھہرا میں

    اس نے اپنا لیا تو ٹھہرا میں وہ سمندر ہے اور دریا میں اس کی وسعت میں وسعتیں میری اس کی گہرائیوں میں گہرا میں سنگ برسے کہ پھول مت پوچھو ٹوٹنا تھا مجھے سو ٹوٹا میں ہم نشیں کیا جو ہم خیال نہیں انجمن انجمن ہوں تنہا میں ربط گفت و شنید ہو تو کھلے لوگ گونگے ہیں یا ہوں بہرا میں اب نہ ...

    مزید پڑھیے