Ishtiyaq Danish

اشتیاق دانش

اشتیاق دانش کی غزل

    چمن کو موسم گل آ کے تازگی دے گا

    چمن کو موسم گل آ کے تازگی دے گا چراغ کی یہ جبلت ہے روشنی دے گا بڑی امید سے میخانے آئے صحرا سے کسے خبر تھی کہ ساقی بھی تشنگی دے گا اب ان کی بزم میں جائے تو کوئی کیوں جائے پتہ ہے ظلم کا شیدائی بے بسی دے گا خدا کے گھر میں مگر سوچ کر یہ آئے ہیں یہ ایک سجدہ ہمیں لطف بندگی دے گا نہ رکھ ...

    مزید پڑھیے

    داغ فرقت وصال کی باتیں

    داغ فرقت وصال کی باتیں چھوڑ خواب و خیال کی باتیں زندگی کیا ہے اک قیامت ہے درد آہیں ملال کی باتیں کشف والوں کو ہم بتاتے ہیں معجزات جمال کی باتیں فکر ہم کو کمال فن کی ہے وہ سنائیں زوال کی باتیں میرے افسانوں میں تو بکھری ہیں گردش ماہ و سال کی باتیں ذکر ماضی عذاب جیسا ہے اس سے بد ...

    مزید پڑھیے

    سجتی ہے اہل دل کی یہ محفل کبھی کبھی

    سجتی ہے اہل دل کی یہ محفل کبھی کبھی ملتی ہے زندگی میں یہ منزل کبھی کبھی منظر ذرا یہ دل کے تڑپنے کا دیکھ لے ملتا ہے یہ نظارۂ بسمل کبھی کبھی لیکن وہ حسن کو بھی ملی کب رہ وفا مانا بھٹک گیا ہے مرا دل کبھی کبھی جانے یہ راز کیا ہے کہ آسان راہ کو خود راہبر بناتا ہے مشکل کبھی کبھی

    مزید پڑھیے