داغ فرقت وصال کی باتیں

داغ فرقت وصال کی باتیں
چھوڑ خواب و خیال کی باتیں


زندگی کیا ہے اک قیامت ہے
درد آہیں ملال کی باتیں


کشف والوں کو ہم بتاتے ہیں
معجزات جمال کی باتیں


فکر ہم کو کمال فن کی ہے
وہ سنائیں زوال کی باتیں


میرے افسانوں میں تو بکھری ہیں
گردش ماہ و سال کی باتیں


ذکر ماضی عذاب جیسا ہے
اس سے بد تر یہ حال کی باتیں


چاند جلتا ہے جب بھی ہوتی ہیں
تیرے حسن و کمال کی باتیں


آؤ دانشؔ سے آج سنتے ہیں
الفت لا زوال کی باتیں