سجتی ہے اہل دل کی یہ محفل کبھی کبھی
سجتی ہے اہل دل کی یہ محفل کبھی کبھی
ملتی ہے زندگی میں یہ منزل کبھی کبھی
منظر ذرا یہ دل کے تڑپنے کا دیکھ لے
ملتا ہے یہ نظارۂ بسمل کبھی کبھی
لیکن وہ حسن کو بھی ملی کب رہ وفا
مانا بھٹک گیا ہے مرا دل کبھی کبھی
جانے یہ راز کیا ہے کہ آسان راہ کو
خود راہبر بناتا ہے مشکل کبھی کبھی