Ishrat Hafiz Abadi

عشرت حافظ آبادی

عشرت حافظ آبادی کی غزل

    کسی بے کس کے کاسے میں جو تو مقدور ہو جائے

    کسی بے کس کے کاسے میں جو تو مقدور ہو جائے گدا ہو کر وہ رشک قیصر و مغفور ہو جائے محبت چاہئے دل میں محبت ہے تو سب کچھ ہے یہ ہے تو دل کی تاریکی سراپا نور ہو جائے محبت کھیل ہے الٹا اسے چاہو یہ کھنچتی ہے کوئی آئے قریب اس کے تو یہ خود دور ہو جائے زمانے کے حوادث سے دل عاشق تو پتھر ہے محبت ...

    مزید پڑھیے

    زباں میٹھی ہے لب ہنستے ہیں صورت بھولی بھولی ہے

    زباں میٹھی ہے لب ہنستے ہیں صورت بھولی بھولی ہے سراب حسن ہے یہ ناؤ یاں ہم نے ڈبو لی ہے ستم گر کہہ دیا ہم نے تو کیوں تم اس قدر بگڑے چلو جانے بھی دو یہ عاشقوں کی بولی ٹھولی ہے الٰہی خیر ہو کیوں پوچھتے ہیں وہ پتہ میرا قیامت راہ دکھلانے کو ان کے ساتھ ہو لی ہے دیار عشق میں پیہم سفر ...

    مزید پڑھیے