Ishrat Bareilvi

عشرت بریلوی

  • - 1821

عشرت بریلوی کی غزل

    تشریف شب کو لانا کیوں عار جانتے ہیں

    تشریف شب کو لانا کیوں عار جانتے ہیں شاید کہ آپ ہم کو بد کار جانتے ہیں زلفوں کے پیچ میں ہم گو جانتے نہیں کچھ پر سر پٹک کے اپنا من مار جانتے ہیں وحشت میں جو جو ہم نے پتھروں سے سر کو مارا صحرا میں جا کے پوچھو کہسار جانتے ہیں افسوس جن کی خاطر یوں خلق میں سبک ہیں خاطر کا اپنی ہم کو وہ ...

    مزید پڑھیے

    شب وصال میں دل پر قلق ابھی سے ہے

    شب وصال میں دل پر قلق ابھی سے ہے سحر ہے دور مرا رنگ فق ابھی سے ہے ہنوز دفن ہوا ہی نہیں ترا بسمل کہ زلزلے میں زمیں کا طبق ابھی سے ہے میں لکھ چکا ہی نہیں حال دل کہ اس کی طرف ہوائے شوق میں اڑتا ورق ابھی سے ہے چلا نہیں وہ ارادہ ہی سیر ماہ کا ہے پہ نازکی سے جبیں پر عرق ابھی سے ہے کسی نے ...

    مزید پڑھیے