عشق اورنگ آبادی کی غزل

    سبب کیا پوچھتے ہو عشق کی آشفتہ حالی کا

    سبب کیا پوچھتے ہو عشق کی آشفتہ حالی کا دوانہ ہے کسو دلبر کی وضع لاوبالی کا بھرا ہے شہد کانوں میں سماعت کی حلاوت سے کہوں کیا ذائقہ شیریں دہن کی خوش مقالی کا تری آنکھوں کے آگے رو کے آہ سرد بھرتا ہوں کہ نت ہے ذوق مستوں کو ہوائے برشگالی کا دل بے تاب جیوں سیماب حسرت سے تڑپتا ہے ادا ...

    مزید پڑھیے

    میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے

    میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے حسن اور خلق کے تئیں اس نے بہم دیکھا ہے تیرے ابرو کے مقابل تو ہلال آسا ہے ہر کماں ابرو کی قامت کو بھی خم دیکھا ہے چشم الطاف سے اس مست نین کی ہے کماں کہ کسی وقت مرے دیدۂ نم دیکھا ہے کہتے ہیں دار محن ہے یہ جہان فانی کون وہ شخص ہے جن نے کہ نہ غم ...

    مزید پڑھیے

    لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ

    لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ دل کو اپنے داغ دیو اے عاشقو اور تن کو آگ گل پہ یہ شبنم نہیں پانی چھڑکتی ہے بہار ہائے رے کنے لگائی آ کے اس گلشن کو آگ ہم سیہ بختوں کا کیوں کر رائیگاں جاوے وبال شام نیں پھولی یہ لاگی ہے فلک کے تن کو آگ چل یقیںؔ کی بات پر اے عشقؔ ہم بھی جل مریں کیا ...

    مزید پڑھیے

    سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع

    سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع دل کا جلنا ہم دکھاتے ہیں تو جل جاتی ہے شمع یہ دھواں نیں درد سے بھرتی ہے آہیں جاں گداز کس نزاکت سات ایک ایک اشک ٹپکاتی ہے شمع سر ستے پاؤں تلک غرق عرق بے وجہ نیں بے حجاب اس شعلہ رو کو دیکھ شرماتی ہے شمع شعلہ رو کے دیکھنے کی یاں تلک مشتاق ...

    مزید پڑھیے

    باغ جہاں میں سرو سا گردن کشیدہ ہوں

    باغ جہاں میں سرو سا گردن کشیدہ ہوں دامن تعلقات سے عالم کے چیدہ ہوں اس قافلہ کو نالہ سنانے کا ذوق نیں مثل جرس کے میں نہ دہان دریدہ ہوں نیں بھولنے کا مثل جرس کی فغاں کے تئیں نالاں ہوں دل اگرچہ لب آرمیدہ ہوں بسمل ہوں دل فگار ہوں اور جاں بہ لب ہوں آہ صورت عیاں ہے نالہ کی حلق بریدہ ...

    مزید پڑھیے

    کیوں ہے کہہ آئینہ اس درجہ تو حیراں مجھ سے

    کیوں ہے کہہ آئینہ اس درجہ تو حیراں مجھ سے اپنی روداد کو مت کیجیو پنہاں مجھ سے ہوں ہوا خواہ میں اے گل ترا جیوں موج نسیم غنچہ ساں کب ہے گرہ کا ترے نقصاں مجھ سے چشم مست اس کی نے دل توڑ کے پھیری ہے نظر کہ نہ مانگے کہیں اس شیشہ کا تاواں مجھ سے تیر نے خواب میں ہمدرد جو پایا اپنا درد دل ...

    مزید پڑھیے

    خورشید رو کے مہر کی جس پر نگاہ ہو

    خورشید رو کے مہر کی جس پر نگاہ ہو طالع اسی کا خلق میں رخشندہ ماہ ہو دشمن ہیں دین و دل کے بتاں دیکھ بے خبر اس طرح کیجو ربط کہ جس میں نباہ ہو ہرگز نہ عیب حسن کہے کس کے منہ پہ صاف کر آئینہ مرا دل روشن نگاہ ہو رہتا ہے دل تو اس کے زنخداں کے چاہ بیچ نیں ہے بعید اس کو بھی گر دل کی چاہ ...

    مزید پڑھیے

    رونے میں ابر تر کی طرح چشم کو میرے جوش ہے

    رونے میں ابر تر کی طرح چشم کو میرے جوش ہے نالہ میں آہ رعد سا شور ہے اور خروش ہے رعد نے شور سے پکار مستوں کو یہ نوید دی تم ہو کدھر اے مے کشو موسم ناے و نوش ہے چاک کروں ہوں جیب صبر طالع عندلیب دیکھ سننے کو اس کا درد دل گل ہی بہ شکل گوش ہے کن نے چمن میں مے کشی کی ہے صبا تو سچ کہو جام ہے ...

    مزید پڑھیے

    بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی

    بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی ہجراں کی جو دلبر سے میں کہتا ہوں کہانی تو یار عزیز آنکھوں میں ہے مہر وشوں کے نیں ہے مہ کنعاں بھی ترے حسن کے ثانی ابرو کے ترے چین کے کیا وصف کہوں میں شمشیر میں جوہر سے ہے خوبی کی نشانی سر پر ہو سر بزم کہاں شمع میں ہے آب گر عشق کی آنکھیں جو کریں ...

    مزید پڑھیے

    یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں

    یہ نخل تاک نیں میکش ترے جب مست ہوتے ہیں چمن میں اینڈتے انگڑائیاں لے لے کے سوتے ہیں ترے عشاق کار دست کو کرتے ہیں آنکھوں سے گہر آنسو کے کس صفت سے مژگاں میں پروتے ہیں سفیدی کچھ جو تھی سو بھی مٹی ہیہات رونے سے سیاہی نامۂ اعمال کی کیا خاک دھوتے ہیں گئے گزرے نہیں ہیں عشقؔ دیوانوں سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4