Irfan Manpuri

عرفان مانپوری

عرفان مانپوری کی غزل

    اتنے زمانے بھر کے ستم دیکھتے رہے

    اتنے زمانے بھر کے ستم دیکھتے رہے پھر بھی خدا کا سب پہ کرم دیکھتے رہے گھر کو ہمارے سامنے لوٹا گیا مگر مورت بنے کھڑے ہوئے ہم دیکھتے رہے مٹی کا اک کھلونا جو بچے سے گر گیا تب سے ہم اس کی آنکھوں کو نم دیکھتے رہے دیکھا نہ ہوگا چاند کسی نے قریب سے تھا روبرو خدا کی قسم دیکھتے رہے اب تک ...

    مزید پڑھیے

    تڑپتے دل کی کشتی مفلسی میں ڈوب جائے گی

    تڑپتے دل کی کشتی مفلسی میں ڈوب جائے گی محبت بن کے حسرت بے بسی میں ڈوب جائے گی اسی امید پر سہتا رہا میں دھوپ کی یورش کسی دن میری ہستی چاندنی میں ڈوب جائے گی خدا کا شکر ہے بچے مرے تہذیب والے ہیں یہ ڈر تھا نسل اپنی تیرگی میں ڈوب جائے گی یہی آثار لگتا ہے نہ مل پائیں گے ہم دونوں تمنا ...

    مزید پڑھیے