Iqtidar Javed

اقتدار جاوید

اقتدار جاوید کی نظم

    اوس سے بھرا گلاس

    وہ پھل ہے رس بھرا یا پھل کی رس بھری اساس ہے ہے سب کے سامنے یا عین درمیان پیڑ کے چھپا ہوا ہے بیج کی طرح لبوں کو کھولتی ہوئی وہ عام گفتگو ہے یا لبوں کو سیل کرتا اک معاملۂ خاص ہے مری طرح وہ شاد کام ہے یا خاندان والوں کی طرح اداس ہے وہ آ گیا تو ہو گئی ہے جامنی فضا یا اور ہے کوئی کہ جس کا ...

    مزید پڑھیے

    اندھراتا

    میں پردہ گرانے لگا ہوں پلک سے پلک کو ملانے لگا ہوں زمانہ مرے خوابوں میں آ کے رونے لگا ہے میں اونٹوں کو لے آؤں آخر کہاں جا کے چرنے لگے ہیں جہاں پر پرندے پروں کو نہیں کھولتے ہیں جہاں سرحدیں ہیں فلک جیسی قائم وہاں پاؤں دھرنے لگے ہیں میں اونٹوں کو لے آؤں واپس میں بھیڑوں کو دوہ ...

    مزید پڑھیے

    چیت کا پھول

    میں چیت کا پھول ہوں اور عاکف ہوں مٹی کے نیچے یہ چلہ کشی ہے کسی اور ہیئت میں ڈھلنے کی چالیس راتوں کا چلا ہے بھاری کناروں کا تلا ہے دریا سے اڑتی ہوا اپنی لہروں بھری شال پھیلائے بوڑھا فلک تھوڑے آنسو بہائے سیہ ابر پلکوں کی جھالر اٹھائے چمکتی ہوئی دھوپ آخر میں آئے مطلا بدن کو ...

    مزید پڑھیے