Iqtidar Javed

اقتدار جاوید

اقتدار جاوید کی غزل

    میں سنتا رہتا ہوں نغمے کمال کے اندر

    میں سنتا رہتا ہوں نغمے کمال کے اندر کئی صدائیں پرندوں میں ڈال کے اندر جو واہمے مرا اندر اجاڑ سکتے ہیں میں رکھ رہا ہوں انہیں بھی سنبھال کے اندر تمام مسئلے نوعیت سوال کے ہیں جواب ہوتے ہیں سارے سوال کے اندر جگہ جگہ پہ کوئی تو ہزارہا نشتر اتارتا ہے رگ احتمال کے اندر طرح طرح کے ...

    مزید پڑھیے

    ہزار بار وہ بیٹھا ہزار بار اٹھا

    ہزار بار وہ بیٹھا ہزار بار اٹھا بچا نہ شہر میں کچھ بھی تو چوب دار اٹھا ازل سے راہ نوردی جو تھی وہ اب بھی ہے ابھی چھٹا تھا ابھی راہ میں غبار اٹھا نفس کے تار کی گرہیں کہ کائنات کے خم سراب دل میں تھا صحرا کے آر پار اٹھا خموشیوں کے تکلم کو پوجنے والا وہی تھا بزم میں آخر گناہ گار ...

    مزید پڑھیے