اسیروں میں بھی ہو جائیں جو کچھ آشفتہ سر پیدا
اسیروں میں بھی ہو جائیں جو کچھ آشفتہ سر پیدا ابھی دیوار زنداں میں ہوا جاتا ہے در پیدا کیے ہیں چاک دل سے بوئے گل نے بال و پر پیدا ہوس ہے زندگانی کی تو ذوق مرگ کر پیدا یہ مشت خاک اگر کر لے پر و بال نظر پیدا تو اوج لامکاں تک ہوں ہزاروں رہ گزر پیدا جمال دوست پنہاں پردۂ شمس و قمر ...