اقبال خاور کی غزل

    تم جہاں تھے وہاں کے تھے ہی نہیں

    تم جہاں تھے وہاں کے تھے ہی نہیں یعنی تم اس جہاں کے تھے ہی نہیں کیسے الجھے ہیں کار دنیا میں ہم جو سود و زیاں کے تھے ہی نہیں میں تو اک وحشت دگر میں تھا مسئلے جسم و جاں کے تھے ہی نہیں دشت جاں سے نگاہ یار تلک راستے درمیاں کے تھے ہی نہیں کیوں مری داستاں کا حصہ ہیں جو مری داستاں کے تھے ...

    مزید پڑھیے

    آسماں سرخ ہوا نالۂ شب گیر کے بعد

    آسماں سرخ ہوا نالۂ شب گیر کے بعد حال دل اس پہ کھلا ہے بڑی تاخیر کے بعد طلب خواب میں کتنی تھیں پریشاں آنکھیں کتنی حیران ہیں اب خواب کی تعبیر کے بعد کھل تو سکتے تھے مری آنکھ پہ منظر کئی اور میں نے دیکھا ہی نہیں کچھ تری تصویر کے بعد زندگی کٹتی رہی اور مرے پیروں میں ایک زنجیر پڑی ...

    مزید پڑھیے

    رقص کرنا ترا کس نے دیکھا یہاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی

    رقص کرنا ترا کس نے دیکھا یہاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی اے مری سر خوشی وحشت جسم و جاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی اس گلی اس گلی مجھ کو لے کر پھرے اب وہ وحشت نہیں اب وہ حالت نہیں ہے دھڑکنا عجب میرے دل کا یہاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی وصل لکھتی تھی پہلے ہوا جسم پر خواب بننا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اتریں اگر پوشاک کے رنگ

    کبھی اتریں اگر پوشاک کے رنگ فلک دیکھے گا میری خاک کے رنگ بڑی مشکل میں ہے اب یہ زمیں زاد جدا کر خاک سے افلاک کے رنگ کہیں دیکھو اضافی کچھ نہیں ہے بہت پھینکے ہیں اس نے تاک کے رنگ کہانی ہے کوئی دریا میں زندہ لب دریا عجب ہیں خاک کے رنگ یہ قصہ ہی اگر ہے گمرہی کا تو کیا چمکیں یہاں ...

    مزید پڑھیے

    بڑھے ذرا جو یہ موج وحشت تو ہم بھی کوئی کمال کر لیں

    بڑھے ذرا جو یہ موج وحشت تو ہم بھی کوئی کمال کر لیں کسی کو کوئی جواب دے دیں کسی سے کوئی سوال کر لیں اس ایک سونے سے گھر کے اے دل رکھا ہی کیا ہے اب اس گلی میں کہ جائیں کرنے کو زخم تازہ اور اپنی آنکھوں کو لال کر لیں ملا جو بن کر وہ اجنبی سا کہا ہے دل نے یہ آہ بھر کر بھلا دیں ساری گزشتہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2