رقص کرنا ترا کس نے دیکھا یہاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
رقص کرنا ترا کس نے دیکھا یہاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
اے مری سر خوشی وحشت جسم و جاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
اس گلی اس گلی مجھ کو لے کر پھرے اب وہ وحشت نہیں اب وہ حالت نہیں
ہے دھڑکنا عجب میرے دل کا یہاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
وصل لکھتی تھی پہلے ہوا جسم پر خواب بننا یہاں کام تھا آنکھ کا
میں نے مانا مگر اے دل خوش گماں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
میں بھی ویسا نہیں تم بھی ویسے نہیں خوش رکھے دل کو جو اب وہ منظر نہیں
کچھ نہیں کچھ نہیں پہلے جیسا یہاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
اور دیکھیں ترا کب تلک راستہ آس بجھنے لگی دل الجھنے لگا
بھول جائیں نہ ہم آ مری جان جاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
وہ محبت نہیں اب وہ قربت نہیں کچھ کہیں کچھ سنیں دل کی باتیں کریں
کوئی ایسا نہیں اب دل مہرباں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
موسم گل کی لائے خزاں اب خبر اب یہ امکاں نہیں اب وہ موسم کہ ہے
ہر قدم رائیگاں ہر نفس رائیگاں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی
ہے جنوں خیز دل آج بھی رقص میں عشق کرنا اسے آج بھی یاد ہے
یار خاورؔ کہاں وہ صف دلبراں یہ ہوا اور ہے وہ فضا اور تھی