کبھی اتریں اگر پوشاک کے رنگ

کبھی اتریں اگر پوشاک کے رنگ
فلک دیکھے گا میری خاک کے رنگ


بڑی مشکل میں ہے اب یہ زمیں زاد
جدا کر خاک سے افلاک کے رنگ


کہیں دیکھو اضافی کچھ نہیں ہے
بہت پھینکے ہیں اس نے تاک کے رنگ


کہانی ہے کوئی دریا میں زندہ
لب دریا عجب ہیں خاک کے رنگ


یہ قصہ ہی اگر ہے گمرہی کا
تو کیا چمکیں یہاں ادراک کے رنگ


فلک نے فیصلہ کچھ کر لیا ہے
کہ مدھم پڑ رہے ہیں خاک کے رنگ


وہی ہے حال میرے دل کا خاورؔ
وہی ہے دیدۂ نم ناک کے رنگ