Iqbal Faridi

اقبال فریدی

اقبال فریدی کی غزل

    کھڑے ہوئے ہیں عزیزاں الگ طبیب الگ

    کھڑے ہوئے ہیں عزیزاں الگ طبیب الگ کہ ہونے والے ہیں ہم سب سے عنقریب الگ ستون دار کی مانند جسم بڑھتے گئے بدن سے ہو ہی نہ پائی کبھی صلیب الگ گلاب ہم سے علاحدہ ہے اور بہت چپ ہے خموشی بیٹھی ہے گلشن میں عندلیب الگ الگ الگ کوئی تنہائی بانٹ جاتا ہے کوئی بچھڑ کے الگ ہے کوئی قریب ...

    مزید پڑھیے