Iqbal Farid Maysori

اقبال فرید میسوری

اقبال فرید میسوری کی غزل

    یوں تو ان کی مہربانی اور ہے

    یوں تو ان کی مہربانی اور ہے دل کے زخموں کی نشانی اور ہے ان کی محفل مقتل صد آرزو پر ہماری سخت جانی اور ہے آئنے کو رکھ لیا ہے روبرو بے زبانی میں کہانی اور ہے کم تھیں کیا ہم پر زمیں کی سختیاں کیوں بلائے آسمانی اور ہے ہوتے ہوتے رہ گیا ان کا کرم شاید اپنی زندگانی اور ہے تم اٹھاؤ ...

    مزید پڑھیے

    دوستی پر یقیں لا محدود

    دوستی پر یقیں لا محدود ہو چکا اب وہ سلسلہ محدود ہم نے جو بھی کہا کہا محدود سب کو اچھا لگا کہ تھا محدود شاعری مختصر نویسی ہے ورنہ لاوا تھا دل میں لا محدود اس کو دریا میں جا کے ملنا تھا ایک قطرہ تھا رہ گیا محدود چاہے جتنا بھی ہو وسیع مگر پھر بھی ہوتا ہے دائرہ محدود اپنا اپنا ...

    مزید پڑھیے

    کلی جو دل کی کھلی تھی مسل گئی تاریخ

    کلی جو دل کی کھلی تھی مسل گئی تاریخ بہار جیسے ہی آئی بدل گئی تاریخ جو پو پھٹی تو ہمیں ہوش آیا رات گئی فریب آج بھی دے کر نکل گئی تاریخ اک اور وعدہ کا شدت سے انتظار کیا تمہارے وعدہ کی جب بھی بدل گئی تاریخ بہت غرور تھا ماضی پہ آج تک اس کو ہماری راہ میں آئی تو جل گئی تاریخ جہاں بھی ...

    مزید پڑھیے