آنکھوں سے نور دل سے خوشی چھین لی گئی
آنکھوں سے نور دل سے خوشی چھین لی گئی ہم سے ہماری زندہ دلی چھین لی گئی اک روز اتفاق سے ہم مسکرائے تھے اس کی سزا میں ہم سے ہنسی چھین لی گئی کتنے چراغ نور سے محروم ہو گئے جب سے ہماری خوش نظری چھین لی گئی شکوہ مرا مزاج نہ ماتم مری سرشت ہر چند مجھ سے خندہ لبی چھین لی گئی اقبالؔ اس ...