تمہاری خوشبو تھی ہم سفر تو ہمارا لہجہ ہی دوسرا تھا
تمہاری خوشبو تھی ہم سفر تو ہمارا لہجہ ہی دوسرا تھا یہ عکس بھی آشنا سا ہے کچھ مگر وہ چہرہ ہی دوسرا تھا وہ ادھ کھلی کھڑکیوں کا موسم گزر گیا تو یہ راز جانا ادھر شناسائی تک نہیں تھی ادھر تقاضا ہی دوسرا تھا گلاب کھلتے تھے چاہتوں کے چراغ جلتے تھے آہٹوں کے جہاں برستی ہیں وحشتیں اب ...