Iqbal Ashhar

اقبال اشہر

مقبول ترین شاعروں میں سے ایک، مشاعروں کی لازمی موجودگی

One of the most outstanding popular poets, having regular presence at mushairas.

اقبال اشہر کی غزل

    کتنے بھولے ہوئے نغمات سنانے آئے

    کتنے بھولے ہوئے نغمات سنانے آئے پھر ترے خواب مجھے مجھ سے چرانے آئے پھر دھنک رنگ تمناؤں نے گھیرا مجھ کو پھر ترے خط مجھے دیوانہ بنانے آئے پھر تری یاد میں آنکھیں ہوئیں شبنم شبنم پھر وہی نیند نہ آنے کے زمانے آئے پھر ترا ذکر کیا باد صبا نے مجھ سے پھر مرے دل کو دھڑکنے کے بہانے ...

    مزید پڑھیے

    خدا نے لاج رکھی میری بے نوائی کی

    خدا نے لاج رکھی میری بے نوائی کی بجھا چراغ تو جگنو نے رہنمائی کی ترے خیال نے تسخیر کر لیا ہے مجھے یہ قید بھی ہے بشارت بھی ہے رہائی کی قریب آ نہ سکی کوئی بے وضو خواہش بدن سرائے میں خوشبو تھی پارسائی کی متاع درد ہے دل میں تو آنکھ میں آنسو نہ روشنی کی کمی ہے نہ روشنائی کی اب اپنے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا

    وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا راکھ میں چنگاریاں ڈھونڈی گئیں ایسا ہوا داستانیں ہی سنانی ہیں تو پھر اتنا تو ہو سننے والا شوق سے یہ کہہ اٹھے پھر کیا ہوا عمر کا ڈھلنا کسی کے کام تو آیا چلو آئنے کی حیرتیں کم ہو گئیں اچھا ہوا رات آئی اور پھر تاریخ کو دہرا گئی یوں ہوا اک ...

    مزید پڑھیے

    رات کا پچھلا پہر کیسی نشانی دے گیا

    رات کا پچھلا پہر کیسی نشانی دے گیا منجمد آنکھوں کے دریا کو روانی دے گیا میں صداقت کا علمبردار سمجھا تھا جسے وہ بھی جب رخصت ہوا تو اک کہانی دے گیا پہلے اپنا تجزیہ کرنے پہ اکسایا مجھے پھر نتیجہ خیزیوں کو بے زبانی دے گیا کیوں اجالوں کی نوازش ہو رہی ہے ہر طرف کیا کوئی بجھتے چراغوں ...

    مزید پڑھیے

    پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا

    پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا اس طرف بادل نہیں تھے اس طرف دریا نہ تھا رات کی تاریکیاں پہچان لیتی تھیں اسے روح کی آواز تھا وہ جسم کا سایہ نہ تھا تیری یادیں تو چراغوں کی قطاریں بن گئیں پہلے بھی گھر میں اجالا تھا مگر ایسا نہ تھا چند قطروں کے لئے دریا کو کیوں تکلیف دی میری ...

    مزید پڑھیے

    بھیگی بھیگی پلکوں پر یہ جو اک ستارہ ہے

    بھیگی بھیگی پلکوں پر یہ جو اک ستارہ ہے چاہتوں کے موسم کا آخری شمارہ ہے امن کے پرندوں کی سرحدیں نہیں ہوتیں ہم جہاں ٹھہر جائیں وہ وطن ہمارا ہے شام دستکیں دے گی تب سمجھ میں آئے گا زندگی تلاطم ہے موت اک سہارا ہے کیا عجب پہیلی ہے زندگی کا میلہ بھی پہلے خود کو ڈھونڈا ہے پھر تجھے ...

    مزید پڑھیے

    پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے

    پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے ایک بادل سے بڑی آس لگا رکھی ہے تیری آنکھوں کی کشش کیسے تجھے سمجھاؤں ان چراغوں نے مری نیند اڑا رکھی ہے کیوں نہ آ جائے مہکنے کا ہنر لفظوں کو تیری چٹھی جو کتابوں میں چھپا رکھی ہے تیری باتوں کو چھپانا نہیں آتا مجھ سے تو نے خوشبو مرے لہجے میں بسا ...

    مزید پڑھیے

    بدن میں اولیں احساس ہے تکانوں کا

    بدن میں اولیں احساس ہے تکانوں کا رفیق چھوٹ گیا ہے کہیں اڑانوں کا حصار خواب میں آنکھیں پناہ لیتی ہوئی عجب خمار سا ماحول میں اذانوں کا چراغ صبح سی بجھنے لگیں مری آنکھیں جب انتشار نہ دیکھا گیا گھرانوں کا امان کہتے ہیں جس کو بس اک تصور ہے کہ یوں ٹھہر سا گیا وقت امتحانوں کا جو اس ...

    مزید پڑھیے

    راستہ بھول گیا ایک ستارہ اپنا

    راستہ بھول گیا ایک ستارہ اپنا چاند نے بند کیا جب سے دریچہ اپنا روز آئینہ دکھاتی ہے زمانے بھر کو زندگی دیکھ لے تو بھی کبھی چہرہ اپنا عکس تیرا کبھی اوجھل ہو اگر منظر سے آئینہ ڈھونڈھتا رہ جائے اجالا اپنا سوچتا ہوں تری تصویر دکھا دوں اس کو روشنی نے کبھی سایہ نہیں دیکھا اپنا یہ ...

    مزید پڑھیے

    دیار دل میں نیا نیا سا چراغ کوئی جلا رہا ہے

    دیار دل میں نیا نیا سا چراغ کوئی جلا رہا ہے میں جس کی دستک کا منتظر تھا مجھے وہ لمحہ بلا رہا ہے پھر ادھ کھلا سا کوئی دریچہ مرے تصور پہ چھا رہا ہے یہ کھویا کھویا سا چاند جیسے تری کہانی سنا رہا ہے وہ روشنی کی طلب میں گم ہے میں خوشبوؤں کی تلاش میں ہوں میں دائروں سے نکل رہا ہوں وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2