Iqbal Ashhar Quraishi

اقبال اشہر قریشی

اقبال اشہر قریشی کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    خزاں کا قرض تو اک اک درخت پر ہے یہاں

    خزاں کا قرض تو اک اک درخت پر ہے یہاں یہ اور بات کہ ہر شاخ بار ور ہے یہاں جو سوچ سکتا ہے وہ ذہن جل رہا ہے ابھی جو دیکھ سکتی ہے وہ آنکھ خوں میں تر ہے یہاں سنے گا کون ان آنکھوں کی بے صدا فریاد سماعتوں کا تو انداز ہی دگر ہے یہاں ستایا آج مناسب جگہ پہ بارش نے اسی بہانے ٹھہر جائیں اس کا ...

    مزید پڑھیے

    عجب نقوش ہیں چہرہ تو ایسا تھا ہی نہیں

    عجب نقوش ہیں چہرہ تو ایسا تھا ہی نہیں یہ میرا عکس نہیں ہے کہ آئینہ ہی نہیں لکھوں وہ بات کہ شدت سے ہو تجھے محسوس مرے قلم میں شب ہجر کی سیاہی نہیں پھرا رہا ہے زمانے سے راستوں کا طلسم غریب شہر ابھی معتبر ہوا ہی نہیں کھرچ لے ذہن سے سارے تأثرات کہ اب تری بہار کا موسم تو آئے گا ہی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے بچھڑے ہو تو رہ جاؤ گے تنہا بھی نہیں

    مجھ سے بچھڑے ہو تو رہ جاؤ گے تنہا بھی نہیں میں تمہیں یاد نہیں آؤں گا ایسا بھی نہیں میں نے دامن بھی بچایا تو گنہ گار ہوا اور پھر یوں ہوا غرقاب کہ ابھرا بھی نہیں وہ ترا ضبط محبت ہو کہ دنیا کا نفاق سب ہی اپنے ہیں کوئی درد پرایا بھی نہیں قدرداں چاہنے والوں کے عجب ہوتے ہیں اس نے ...

    مزید پڑھیے

    تو مری بات کے جادو میں تو آ ہی جاتا

    تو مری بات کے جادو میں تو آ ہی جاتا چاہتا میں تو ترے دل میں سما ہی جاتا بہہ گئی ایک صدا سیل صدا میں ورنہ میں ترے شہر میں اک شور اٹھا ہی جاتا وہ اگر دیکھ چکا تھا کئی نیلی لاشیں کیا ضروری تھا کہ پھر زہر چکھا ہی جاتا ہم تو کیا خود اسے معلوم تھا انجام اپنا دیکھنے کے لئے کون اس کی ...

    مزید پڑھیے

    مبارک ہو یہ طرز بے رخی یہ حوصلہ تجھ کو

    مبارک ہو یہ طرز بے رخی یہ حوصلہ تجھ کو مجھے تو بھول جائے اتنی خوشیاں دے خدا تجھ کو ہزاروں عکس لہراتے ہیں سطح آب دیدہ پر کسے نابود کر دینا ہے طوفان بلا تجھ کو کہیں خودداریاں تنہائیوں سے جھینپ جاتی ہیں مرے کچھ شعر پڑھ لینا مزہ آ جائے گا تجھ کو وقار شخصیت میں فرق تو پڑتا نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام