وہ حال دل ہے ترا ساتھ ختم ہونے پر
وہ حال دل ہے ترا ساتھ ختم ہونے پر وہی جو ہوتا ہے برسات ختم ہونے پر میں حوصلے سے رہا خوف کے سمندر میں مگر میں گر پڑا خدشات ختم ہونے پر مرے جواب سے سب لا جواب ہیں لیکن میں مضطرب ہوں سوالات ختم ہونے پر وہ اک ہجوم جو مجھ کو اٹھائے پھرتا تھا نظر نہ آیا مفادات ختم ہونے پر میاں یہ سنتے ...