جھلملاتے ہوئے آنکھوں میں ستارے لمحے
جھلملاتے ہوئے آنکھوں میں ستارے لمحے
مجھ پہ قدرت نے کچھ ایسے بھی اتارے لمحے
بھول جانا تجھے ممکن تو نہیں ہے لیکن
جا تجھے بخش دئے ساتھ گزارے لمحے
ایک نقطے میں سمٹ کر چلے آئے ہیں سبھی
داستانوں میں تھے پھیلے ہوئے سارے لمحے
ہائے کیا دن تھے جنہیں سوچ کے جی اٹھتے ہیں
سوندھی مٹی کی طرح کورے کنوارے لمحے
آج بھی وجہ سیادت ہیں مرے واسطے وہ
تیری قربت نے جو دو چار سنوارے لمحے
جیسے الہام کی صورت وہ اترنے لگ جائیں
میرے ہی دل پہ قمرؔ سب تھکے ہارے لمحے