Iqbal Ahmad Qamar

اقبال احمد قمر

اقبال احمد قمر کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    وہ حال دل ہے ترا ساتھ ختم ہونے پر

    وہ حال دل ہے ترا ساتھ ختم ہونے پر وہی جو ہوتا ہے برسات ختم ہونے پر میں حوصلے سے رہا خوف کے سمندر میں مگر میں گر پڑا خدشات ختم ہونے پر مرے جواب سے سب لا جواب ہیں لیکن میں مضطرب ہوں سوالات ختم ہونے پر وہ اک ہجوم جو مجھ کو اٹھائے پھرتا تھا نظر نہ آیا مفادات ختم ہونے پر میاں یہ سنتے ...

    مزید پڑھیے

    بات بن جانے کا امکان بھی ہو سکتا ہے

    بات بن جانے کا امکان بھی ہو سکتا ہے مسئلہ کہنے سے آسان بھی ہو سکتا ہے آپ جس بات کو معمولی سمجھ بیٹھے ہیں کوئی اس بات پہ حیران بھی ہو سکتا ہے ایک سرگوشی تناور بھی تو ہو سکتی ہے تیری ہر بات کا اعلان بھی ہو سکتا ہے گمرہی میں جو مری راہبری کو آیا خود وہ بھٹکا ہوا انسان بھی ہو سکتا ...

    مزید پڑھیے

    بتاؤں کیا تمہیں کس بوجھ سے دبا ہوا ہوں

    بتاؤں کیا تمہیں کس بوجھ سے دبا ہوا ہوں میں اپنے نفس کی تہذیب میں لگا ہوا ہوں بساط زیست اگرچہ بنی ہے میرے لئے مگر پٹا ہوا مہرہ بھی میں بنا ہوا ہوں یہاں نہ چھیڑ مرے دوست ذکر ماضی کو ابھی تو لوگوں کی نظروں میں پارسا ہوا ہوں ذرا سا صبر کھلیں گے مرے پر پرواز نیا نیا قفس عشق سے رہا ...

    مزید پڑھیے

    جھلملاتے ہوئے آنکھوں میں ستارے لمحے

    جھلملاتے ہوئے آنکھوں میں ستارے لمحے مجھ پہ قدرت نے کچھ ایسے بھی اتارے لمحے بھول جانا تجھے ممکن تو نہیں ہے لیکن جا تجھے بخش دئے ساتھ گزارے لمحے ایک نقطے میں سمٹ کر چلے آئے ہیں سبھی داستانوں میں تھے پھیلے ہوئے سارے لمحے ہائے کیا دن تھے جنہیں سوچ کے جی اٹھتے ہیں سوندھی مٹی کی ...

    مزید پڑھیے