Iqbal Abidi

اقبال عابدی

اقبال عابدی کی غزل

    مجھ پر نگاہ گردش دوراں نہیں رہی

    مجھ پر نگاہ گردش دوراں نہیں رہی شاید کسی کی زلف پریشاں نہیں رہی وحشت تک آ گیا ہے محبت کا سلسلہ اب مجھ کو فکر جیب و گریباں نہیں رہی میرے جگر میں خون کے قطرے نہیں رہے ان کی نظر میں برش پنہاں نہیں رہی ذوق طلب سے تیری عنایات بڑھ گئیں میری نظر میں وسعت داماں نہیں رہی دل یوں بجھا ...

    مزید پڑھیے

    کام آ گئی ہے گردش دوراں کبھی کبھی

    کام آ گئی ہے گردش دوراں کبھی کبھی دیکھی ہے زلف یار پریشاں کبھی کبھی خون جگر سے آتش سوزاں کو شہہ ملی خود درد بن کے رہ گیا درماں کبھی کبھی طوفاں کی ٹھوکروں سے کنارہ کبھی ملا ساحل سے آ کے لے گیا طوفاں کبھی کبھی وحشت نے مجھ کو بزم طرب سے اٹھا دیا نکلا اس انجمن سے پریشاں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    میری فریاد پہ رویا ہے چمن میرے بعد

    میری فریاد پہ رویا ہے چمن میرے بعد کھل گئے اور بھی غنچوں کے دہن میرے بعد سرفروشی کا نہ زندہ رہا فن میرے بعد خود سے الجھا ہی کئے دار و رسن میرے بعد برہمی تیری رہی میری وفا تک باقی کس نے دیکھی ترے ماتھے پہ شکن میرے بعد دل کو اس زلف پریشاں میں گرفتار ہی رکھ پھر بنے یا نہ بنے زلف رسن ...

    مزید پڑھیے

    ملے وہ درس مجھ کو زندگی سے

    ملے وہ درس مجھ کو زندگی سے کہ اب ڈرنے لگا دل دوستی سے خرد ہے آخری منزل جنوں کی پریشاں کیوں ہو میری آگہی سے تم آئے بھی تو غم کو ساتھ لائے مرے آنسو نکل آئے خوشی سے خود اپنا نام لے کر کوستا ہوں خودی غافل نہیں ہے بے خودی سے یہ مانا موت بھی آساں نہیں ہے مگر مشکل نہیں ہے زندگی ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ پہلا سا التفات کہاں

    اب وہ پہلا سا التفات کہاں آپ سنتے ہیں میری بات کہاں میری دیوانگی کا ذکر چھڑا آج پہنچے گی جانے بات کہاں دیپ کیا دل جلائے بیٹھے ہیں پھر بھی وہ رونق حیات کہاں زندگی بن گئی ہے افسانہ مجھ کو لے آئے واقعات کہاں یہ بتاؤں تو بات جائے گی لٹ گئی دل کی کائنات کہاں یہ زمانہ بھی جانتا ...

    مزید پڑھیے