اپنی نظیر آپ رہے ہم جہاں رہے
اپنی نظیر آپ رہے ہم جہاں رہے زور آزما اگرچہ زمان و مکاں رہے رستے ہمارے پاؤں سے لپٹے رہے سدا ہم تیری جستجو ہی میں اے مہرباں رہے جس کو ترے حضور میں ملتی نہ ہو جگہ وہ کس کے ڈر پہ جائے وہ آخر کہاں رہے تو اے بہار ہم کو مٹانے پہ تل گئی ہم تو تمام عمر ترے رازداں رہے اس وقت جب کہ لوگ ...