Inayatullah Khan Soz

عنایت اللہ خان سوز

  • 1947

عنایت اللہ خان سوز کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    اپنی نظیر آپ رہے ہم جہاں رہے

    اپنی نظیر آپ رہے ہم جہاں رہے زور آزما اگرچہ زمان و مکاں رہے رستے ہمارے پاؤں سے لپٹے رہے سدا ہم تیری جستجو ہی میں اے مہرباں رہے جس کو ترے حضور میں ملتی نہ ہو جگہ وہ کس کے ڈر پہ جائے وہ آخر کہاں رہے تو اے بہار ہم کو مٹانے پہ تل گئی ہم تو تمام عمر ترے رازداں رہے اس وقت جب کہ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ دیا خوشیوں نے پہرا (ردیف .. ہ)

    لاکھ دیا خوشیوں نے پہرا دکھوں کا سیلاب نہ ٹھہرا اس کی تہہ کو کیسے پاؤں جتنا اتروں اتنا گہرا ڈھونڈ رہا ہے درپن اب بھی تیرا چہرہ میرا چہرہ بن پانی کا بادل دیکھو سوکھی دھرتی پر جا ٹھہرا میں جب تجھ کو ہاتھ دکھاؤں آنچل اپنا تو بھی لہرا سوزؔ کسے پہچانیں آخر جس کو دیکھو وہ بے ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی لاج ہوں میں پیار کا سمندر ہوں

    وفا کی لاج ہوں میں پیار کا سمندر ہوں یہ تجھ سے کس نے کہا راستے کا پتھر ہوں دلوں پہ جن کے شجاعت کا نقش ہے میری وہ اعتراف کریں گے کہ میں سکندر ہوں بہار ڈھونڈھتی پھرتی ہے جس کو عالم میں اہالیان چمن میں وہی تو منظر ہوں پڑا ہوا ہوں ابھی پتھروں کے بیچ مگر مجھے بھی دیکھ زمانے کہ میں ...

    مزید پڑھیے

    میں ایک اکیلا ہوں لیکن ظالم کا زمانہ ساتھی ہے

    میں ایک اکیلا ہوں لیکن ظالم کا زمانہ ساتھی ہے وہ ظلم کرے میں ظلم سہوں یہ رسم ابھی تک باقی ہے جب خون جگر جم جاتا ہے دامن پہ اندھیروں کے جا کر تب رات کے پردے جلتے ہیں تب جا کے سحر ہو پاتی ہے ساون ہو کہ پت جھڑ ہو یارو کچھ فرق نہیں ہے اپنے لیے ہر رت جو بدل کر آتی ہے وہ غم کے تحائف لاتی ...

    مزید پڑھیے