لاکھ دیا خوشیوں نے پہرا (ردیف .. ہ)

لاکھ دیا خوشیوں نے پہرا
دکھوں کا سیلاب نہ ٹھہرا


اس کی تہہ کو کیسے پاؤں
جتنا اتروں اتنا گہرا


ڈھونڈ رہا ہے درپن اب بھی
تیرا چہرہ میرا چہرہ


بن پانی کا بادل دیکھو
سوکھی دھرتی پر جا ٹھہرا


میں جب تجھ کو ہاتھ دکھاؤں
آنچل اپنا تو بھی لہرا


سوزؔ کسے پہچانیں آخر
جس کو دیکھو وہ بے چہرہ