Imran Shamshad

عمران شمشاد

عمران شمشاد کی غزل

    تم نے یہ ماجرا سنا ہے کیا

    تم نے یہ ماجرا سنا ہے کیا جو بھی ہونا ہے ہو چکا ہے کیا وہ مسافر جو راستے میں تھا منزلوں سے گزر گیا ہے کیا کوئی ہوتا نہیں ہے آپ کے ساتھ آپ کے ساتھ مسئلہ ہے کیا یہ جو تدبیر کر رہا ہوں میں یہ بھی تقدیر میں لکھا ہے کیا سوچنے والی بات ہے عمرانؔ کوئی یہ بات سوچتا ہے کیا دل بدل جائے ...

    مزید پڑھیے

    ان مکانوں سے بہت دور بہت دور کہیں

    ان مکانوں سے بہت دور بہت دور کہیں چل زمانوں سے بہت دور بہت دور کہیں خواب سا ایک جہاں ہے کہ جہاں سب کچھ ہے ان جہانوں سے بہت دور بہت دور کہیں میرے امکان نے دیکھی ہے کنارے کی جھلک بادبانوں سے بہت دور بہت دور کہیں قصہ گو اپنے تخیل میں نکل جاتا ہے داستانوں سے بہت دور بہت دور کہیں آؤ ...

    مزید پڑھیے

    شور میں ارتکاز ملتا ہے

    شور میں ارتکاز ملتا ہے تب کہیں جا کے راز ملتا ہے گونج اٹھتی ہے دور تک آواز سوز سے جیسے ساز ملتا ہے آپ ہی آپ ہاتھ ملتے ہوئے زندگی کا جواز ملتا ہے خواب ملتے ہیں مخملیں کس کو کس کو بستر گداز ملتا ہے کس سے ہوتی ہیں راز کی باتیں کس کو وہ بے نیاز ملتا ہے دیکھیے کون سی ہواؤں میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ غلط ہے یہ سال ٹھیک نہیں

    یہ غلط ہے یہ سال ٹھیک نہیں ہر گھڑی کا ملال ٹھیک نہیں زندگی اک خیال خانہ ہے آپ کا یہ خیال ٹھیک نہیں پھول کو دھول کی ضرورت ہے اس قدر دیکھ بھال ٹھیک نہیں گرنے والے نے سر اٹھا کے کہا ان ستاروں کی چال ٹھیک نہیں آئینہ ساز ٹھیک کہتا ہے شیشہ گر کی مثال ٹھیک نہیں ساتھ چلتے رہو مگر ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈیئے دن رات ہفتوں اور مہینوں کے بٹن

    ڈھونڈیئے دن رات ہفتوں اور مہینوں کے بٹن لا مکاں میں کھو گئے ہیں ان مکینوں کے بٹن صرف چھونے سے نظر آتا ہے منظر کا فریب دیکھنے میں خوش نما ہیں آبگینوں کے بٹن درس تقویٰ دینے والے کی قبا پر دیکھیے سونے چاندی اور چمکیلے نگینوں کے بٹن اب گریباں چاک کا مطلب بتانے کے لیے کھولنے پڑتے ...

    مزید پڑھیے

    مدت سے آدمی کا یہی مسئلہ رہا

    مدت سے آدمی کا یہی مسئلہ رہا پتھر درخت آدمی اس کا خدا رہا دفتر میں فائلوں سے الجھنے کے ساتھ ساتھ اک شخص کار عشق میں بھی مبتلا رہا پہلے وہ کار عشق میں الجھا رہا بہت پھر خود میں وہ خدا کا نشاں ڈھونڈھتا رہا جو کر نہیں سکا نہ سنا اس کا ماجرا جو کام کر رہا تھا بتا اس کا کیا رہا لمحوں ...

    مزید پڑھیے

    تیری مشکل کسی کو کیا معلوم

    تیری مشکل کسی کو کیا معلوم اے میرے دل کسی کو کیا معلوم تیرا رستہ جدا ہی ہے سب سے تیری منزل کسی کو کیا معلوم جو کسی دل میں چل رہی ہے ابھی ایسی محفل کسی کو کیا معلوم دوسروں کے کنارے جانتے ہیں اپنا ساحل کسی کو کیا معلوم یہ ریاضی کا فارمولہ نہیں قیمت دل کسی کو کیا معلوم کتنا آسان ...

    مزید پڑھیے

    ہماری محبت نمو سے نکل کر کلی بن گئی تھی مگر تھی نمو میں

    ہماری محبت نمو سے نکل کر کلی بن گئی تھی مگر تھی نمو میں نگاہوں سے باتیں کئے جا رہے تھے اٹکتی جھجکتی ہوئی گفتگو میں نہ دے ہم کو الزام تو یہ کہ ہم نے تری چاہ میں کچھ کیا ہی نہیں ہے مکاں کھود ڈالے زماں نوچ ڈالے کہاں آ گئے ہم تری جستجو میں مجھے یہ ملا ہے مجھے وہ ملا ہے مجھے سب ملا ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی میں جو یہ روانی ہے

    زندگی میں جو یہ روانی ہے ایک کردار کی کہانی ہے میں نے اس سے کہا یہ آنسو ہیں اس نے مجھ سے کہا یہ پانی ہے تازہ تازہ ہے تیرا غم عمرانؔ یہ کہانی بڑی پرانی ہے ایک تو سرپھری ہوا کی چال اور کشتی بھی بادبانی ہے زخم جس وقت کی امانت تھا درد اس دور کی نشانی ہے شعر جس کو سمجھ رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ سب کچھ اچھا ہو جائے گا

    رفتہ رفتہ سب کچھ اچھا ہو جائے گا ان شاء اللہ سب کچھ اچھا ہو جائے گا آڑے ترچھے منظر سیدھے ہو جائیں گے الٹا سیدھا سب کچھ اچھا ہو جائے گا دکھ سے سکھ کا رشتہ جس دن جان گئے ہم رونا ہنسنا سب کچھ اچھا ہو جائے گا مل جائے گا جب رستوں سے اپنا رستہ آنا جانا سب کچھ اچھا ہو جائے گا جب رستے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2