Imdad Imam Asar

امداد امام اثرؔ

اپنی رجحان ساز تنقیدی کتاب "کاشف الحقائق" کے لیے مشہور

Famous for his trend setting book on criticism, 'Kaashif-ul-Haqaaiq'.

امداد امام اثرؔ کی غزل

    اپنے در سے جو اٹھاتے ہیں ہمیں

    اپنے در سے جو اٹھاتے ہیں ہمیں خاک میں آپ ملاتے ہیں ہمیں ہے جو منظور جفا در پردہ منہ وہ غیروں میں دکھاتے ہیں ہمیں غیر کو پاس بٹھا رکھتے ہیں جب کبھی آپ بلاتے ہیں ہمیں گرمیاں غیر کو دکھلا دکھلا بزم میں آپ جلاتے ہیں ہمیں شب فرقت میں فلک کے تارے داغ دل یاد دلاتے ہیں ہمیں ان کے ...

    مزید پڑھیے

    زبان حال سے ہم شکوۂ بیداد کرتے ہیں

    زبان حال سے ہم شکوۂ بیداد کرتے ہیں دہان زخم قاتل دم بدم فریاد کرتے ہیں سمجھ کر کیا اسیران قفس فریاد کرتے ہیں توجہ بھی کہیں فریاد پر صیاد کرتے ہیں عذاب قبر سے پاتے ہیں راحت عشق کے مجرم پس مرداں جفائیں یار کی جب یاد کرتے ہیں نہ کہہ بہر خدا تو بندگان عشق کو کافر بتوں کی یاد میں ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹے وعدوں پر تمہاری جائیں کیا

    جھوٹے وعدوں پر تمہاری جائیں کیا جانتے ہیں تم کو دھوکا کھائیں کیا پرسش اپنے قتل کی ہونے لگی داور محشر کو ہم بتلائیں کیا ان کی محفل حیرت عالم سہی غیر ہم پہلو جہاں ہو جائیں کیا خون دل کھانے سے کچھ انکار ہے جب نہیں اے لذت غم کھائیں کیا ناصح مشفق کو سمجھانا پڑا اس سمجھ پر تم کو وہ ...

    مزید پڑھیے

    جب خدا کو جہاں بسانا تھا

    جب خدا کو جہاں بسانا تھا تجھ کو ایسا نہیں بنانا تھا میرے گھر تیرا آنا جانا تھا وہ بھی اے یار کیا زمانہ تھا پھر گئے آپ میرے کوچے سے دو قدم پر غریب خانہ تھا جو نہ سمجھے کہ عاشقی کیا ہے اس سے بیکار دل لگانا تھا آئے تھے بخت آزمانے ہم آپ کو تیغ آزمانا تھا اے ستم گار قبر عاشق پر چند ...

    مزید پڑھیے

    اپنی جاں بازی کا جس دم امتحاں ہو جائے گا

    اپنی جاں بازی کا جس دم امتحاں ہو جائے گا خنجر سفاک پر جوہر عیاں ہو جائے گا آہ سوزاں کا اگر اونچا دھواں ہو جائے گا آسماں اک اور زیر آسماں ہو جائے گا کچھ سمجھ کر اس مۂ خوبی سے کی تھی دوستی یہ نہ سمجھے تھے کہ دشمن آسماں ہو جائے گا لے خبر بیمار غم کی ورنہ اے رشک مسیح تیری فرقت میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے سر میں جو رات چکر تھا

    میرے سر میں جو رات چکر تھا اس کے زانو پہ غیر کا سر تھا اپنے گھر ان کو کیا بلاتے ہم بوریا بھی نہیں میسر تھا ضبط دل پر بھی اس کی محفل میں اپنا رومال اشک سے تر تھا جان دینے میں سوچ کیا کرتے مفلسی پر بھی دل تونگر تھا خوب و زشت جہاں کا فرق نہ پوچھ موت جب آئی سب برابر تھا آپ جب تک نہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن کی جنس خریدار لیے پھرتی ہے

    حسن کی جنس خریدار لیے پھرتی ہے ساتھ بازار کا بازار لیے پھرتی ہے در بدر حسرت دل دار لیے پھرتی ہے سر ہر کوچہ و بازار لیے پھرتی ہے عدم آباد میں آنے کا سبب ہے ظاہر جستجوئے کمر یار لیے پھرتی ہے دل سوزاں سے نہیں کوئی نشان ظلمت مشعل آہ شب تار لیے پھرتی ہے آتے ہی فصل خزاں بلبل شیدا ...

    مزید پڑھیے

    قید تن سے روح ہے ناشاد کیا

    قید تن سے روح ہے ناشاد کیا چند روزہ عمر کی میعاد کیا میری ایذا سے عدو ہو شاد کیا تجھ پہ تکیہ او ستم ایجاد کیا ان کی خاطر جائیں بزم غیر میں آرزوئے جنت شداد کیا پا رہا ہے دل مصیبت کے مزے آئے لب پر شکوۂ بیداد کیا دل میں جو آئے اسے کہہ ڈالیے آپ کی باتیں کریں گے یاد کیا دوستو آئے ...

    مزید پڑھیے

    شیخ کے حال پر تأسف ہے

    شیخ کے حال پر تأسف ہے شکل روزی کی اک تصوف ہے جس کی اوقات ہو تصوف پر اس کے اس روزگار پر تف ہے جن کو دعویٰ ہے حق شناسی کا ان سے بندے کو بھی تعارف ہے نہ تو عرفاں کے ان میں ہیں انداز معرفت سے نہ کچھ تشرف ہے کیسی تعمیل حکم خالق کی کیسا اسلام صد تأسف ہے کون سے امر دیں کو کوئی کہے دین ...

    مزید پڑھیے

    دل سنگ نہیں ہے کہ ستم گر نہ بھر آتا

    دل سنگ نہیں ہے کہ ستم گر نہ بھر آتا کرتے نہ اگر ضبط تو منہ تک جگر آتا تو فاتحہ خوانی کو اگر قبر پر آتا مرنے سے مرے غیر کا مطلب نہ بر آتا اے قیس اگر دشت میں تو راہ پر آتا سو بار تجھے ناقۂ لیلیٰ نظر آتا تخصیص نہ تھی طور کی اے حضرت موسیٰ ہر سنگ میں وہ نور تجلی نظر آتا ہوتی چمن آرائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3