Imdad Imam Asar

امداد امام اثرؔ

اپنی رجحان ساز تنقیدی کتاب "کاشف الحقائق" کے لیے مشہور

Famous for his trend setting book on criticism, 'Kaashif-ul-Haqaaiq'.

امداد امام اثرؔ کی غزل

    دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ

    دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ میری جاں بازی کے جوہر نہیں روشن تجھ پر کچھ کھلے ہیں تری شمشیر پہ شمشیر سے پوچھ پرسش حال کو جاتی ہے کہاں اے لیلیٰ قیس کی شکل ہے کیا قیس کی تصویر سے پوچھ واقف راز نہیں پیر مغاں سا کوئی ہے دلا پوچھنا جو ...

    مزید پڑھیے

    شراب خون جگر ہے ہم کو شراب ہم لے کے کیا کریں گے

    شراب خون جگر ہے ہم کو شراب ہم لے کے کیا کریں گے گزک کی جا ہے دل برشتہ کباب ہم لے کے کیا کریں گے ہزار پردہ میں تم چھپاؤ پہ حسن چھپتا نہیں مری جاں تمہارے عارض یہ کہہ رہے ہیں نقاب ہم لے کے کیا کریں گے ہمارے نقد دل و جگر کو حساب کے بعد پھیر دیں گے حساب لینے کا ان سے حاصل حساب ہم لے کے ...

    مزید پڑھیے

    اس بت بے مثال کا پہلو

    اس بت بے مثال کا پہلو ہے خدا سے وصال کا پہلو ماہ کو تیس دن کی گردش میں ایک شب ہے کمال کا پہلو دل دیا اس کو اک نگاہ کے ساتھ نہ ملا دیکھ بھال کا پہلو مفت کی مے ملے گی اے قاضی ڈھونڈھ اس کے حلال کا پہلو غیر کے گھر نہ جا سکے وہ رات نہ ملا ان کو چال کا پہلو ہوجیے غیر سے نہ گرم سخن اس میں ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی الجھی رہنے دو کیوں آفت سر پر لاتے ہو

    یوں ہی الجھی رہنے دو کیوں آفت سر پر لاتے ہو دل کی الجھن بڑھتی ہے جب زلفوں کو سلجھاتے ہو چھپ چھپ کر تم رات کو صاحب غیروں کے گھر جاتے ہو کیسی ہے یہ بات کہو تو کیوں کر منہ دکھلاتے ہو سنتے ہو کب بات کسی کی اپنی ہٹ پر رہتے ہو حضرت دل تم اپنے کئے پر آخر کو پچھتاتے ہو مدت پر تو آئے ہو ہم ...

    مزید پڑھیے

    محفل میں اس پہ رات جو تو مہرباں نہ تھا

    محفل میں اس پہ رات جو تو مہرباں نہ تھا ایسا سبک تھا غیر کہ کچھ بھی گراں نہ تھا وصل بتاں میں خوف فراق بتاں نہ تھا گویا کہ اپنے سر پہ کبھی آسماں نہ تھا پیش رقیب پرسش دل تم نے خوب کی دشمن تھا پردہ دار نہ تھا راز داں نہ تھا عبرت دلا چکی تھی ہماری ستم کشی مطلق شب وصال عدو شادماں نہ ...

    مزید پڑھیے

    روتے ہیں سن کے کہانی میری

    روتے ہیں سن کے کہانی میری کاش سنتے وہ زبانی میری کٹ گیا غیر مرے نالوں سے واہ ری سیف زبانی میری آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں کس غضب کی ہے جوانی میری پھر تمہیں نیند نہیں آنے کی کہیں سن لی جو کہانی میری بار کیا پاؤں تری محفل میں ہے سبک تجھ پہ گرانی میری ہمہ تن گوش بنے سنتے ہیں غیر ...

    مزید پڑھیے

    ٹھکانا ہے کہیں جائیں کہاں ناچار بیٹھے ہیں

    ٹھکانا ہے کہیں جائیں کہاں ناچار بیٹھے ہیں اجازت جب نہیں در کی پس دیوار بیٹھے ہیں یہ مطلب ہے کہ محفل میں منائے اور من جائیں وہ میرے چھیڑنے کو غیر سے بیزار بیٹھے ہیں خریدار آ رہے ہیں ہر طرف سے نقد جاں لے کر وہ یوسف بن کے بکنے کو سر بازار بیٹھے ہیں اچانک لے نہ لوں بوسہ یہ کھٹکا ان ...

    مزید پڑھیے

    سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے

    سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے دیوانہ ہے دیوانہ دیوانے کو کیا کہیے آتے ہی چلے جانا کیا آنا ہے کیا جانا اس آنے کو کیا کہیے اس جانے کو کیا کہیے ہے شمع ستم آرا جو کہئے اسے کہئے پروانہ ہے پروانہ پروانے کو کیا کہیے بت خانہ و کعبہ میں یکساں ہے ترا جلوہ کعبہ تو ہوا کعبہ بت خانے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا دل کو رہا انتظار ساری رات

    کسی کا دل کو رہا انتظار ساری رات فلک کو دیکھا کئے بار بار ساری رات تڑپ تڑپ کے تمنا میں کروٹیں بدلیں نہ پایا دل نے ہمارے قرار ساری رات ادھر تو شمع تھی گریاں ادھر تھے ہم گریاں اسی طرح پہ رہے اشک بار ساری رات خیال شمع رخ یار میں جلے تا صبح لیا قرار نہ پروانہ وار ساری رات نہ پوچھ ...

    مزید پڑھیے

    بہے ساتھ اشک کے لخت جگر تک

    بہے ساتھ اشک کے لخت جگر تک نہ کی اس نے مری جانب نظر تک عبث صیاد کو ہے بد گمانی نہیں بازو میں اپنے ایک پر تک خبر آئی مریض درد و غم کی کہیں پہنچے خبر اس بے خبر تک نزاکت سے لگی بل کرنے کیا کیا ابھی گیسو نہ پہنچے تھے کمر تک جئے جاتے ہیں شکل شمع سوزاں نہ کچھ باقی رہیں گے ہم سحر تک اگر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3